کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 107
’’یہ وہ ہدایہ ہے جس کی شان میں یہ شعر مقدمہ ہدایہ میں منقول ہے:‘‘ ان الھدایۃ کالقرآن قد نسخت ما صنفوا قبلھا فی الشرع من کتب ’’ ہدایہ قرآن کی طرح ہے جس نے پہلی تمام کتابوں کو جو شرع میں لکھی گئیں منسوخ کر دیا ہے۔‘‘ مولانا جے پوری مرحوم کا یہ تعجب بالکل بجا اور درست ہے کہ جب فقہ کی ایسی ’’کالقرآن‘‘کتاب میں موضوع اور بے اصل روایات ہیں تو فقہ کی دوسری کتابیں کس شمار و قطارمیں ہیں۔ قارئین کرام! آپ ہماری مندرجہ بالا وضاحت سے ان شاء اﷲ یقیناً اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ مولانا مرحوم کا یہ اعتراض درست اور صحیح ہے۔مگر مولانا سردار احمد صاحب اس پر بھی چیں بہ جبیں ہیں کہ اس شعر کا مفہوم وہ نہیں جو سمجھا گیا ہے۔چلیے!جناب آپ جو بھی مفہوم سمجھیں بجا سہی مگر ہدایہ کی عظمت کے تو آپ بھی معترف ہیں اور یہی کچھ مولانا جے پوری مرحوم کا مقصود ہے۔کہ جب ایسی عظیم الشان اور عدیم النظیر کتاب میں بے اصل اور موضوع روایات سے استدلال کیا گیا ہے تو دوسری کتابوں کا حال کیا ہوگا؟ بحث ہدایہ اور اس کے مصنف کی فقاہت کے بارے میں قطعاً نہیں،بلکہ نقل روایات میں ان کے تساہل کی نشان دہی ہے اور اس شکوہ میں وہ حق بجانب ہیں،جیسا کہ آپ پڑھ آئے ہیں : مولانا سردار صاحب فرماتے ہیں کہ: ’’اس شعر کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہدایہ سے پہلے جو کتب فقہ لکھی گئی ہیں وہ منسوخ ہو گئی ہیں۔یہ ایک شاعرانہ تخیل ہے جو عام طورپر شعراء اپنے اشعار میں ذکر کرتے ہیں جیسا کہ شیخ قاسم رحمہ اللہ الشاطبی کے بارے میں ابو شامہ مقدسی نے کہا ہے: رأیت جماعۃ فضلاء فازوا برؤیۃ شیخ مصر الشاطبی کلھم یعظمہ ویثنی کتعظیم الصحابۃ للنبی ’’ میں نے فضلاء کی ایک جماعت کو دیکھا جو شیخ مصر شاطبی کے دیکھنے میں