کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 106
حافظ عبدالحق رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’حرب بن ابی العالیۃ ایضاً لا یحتج بہ ضعفہ یحیی بن معین فی روایۃ الدوری عنہ وضعفہ فی روایۃ ابن ابی خیثمۃ والاشبہ وقفہ علی جابر‘‘ (نصب الرایۃ ص ۲۷۴ ج ۳) ’’حرب بن ابی العالیہ بھی قابل حجت نہیں۔دوری رحمہ اللہ کی روایت میں ابن معین نے اسے ضعیف کہا ہے۔[1] اور ابن ابی خیثمہ رحمہ اللہ کی روایت میں ضعیف اور اس کا حضرت جابر پر موقوف ہونا زیادہ مناسب ہے۔ بلکہ خود علامہ مرغینانی رحمہ اللہ نے ہدایہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے موقوف اثر کی طرف اشارہ کیا ہے۔چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انکار ذکر کرکے لکھتے ہیں : ’’ وردہ ایضاً زید بن ثابت و اسامۃ بن زید و جابر و عائشۃ ‘‘ ’’کہ اسے زید بن ثابت،اسامہ بن زید،جابر اور عائشہ رضی اﷲعنہم نے بھی رد کیا ہے۔‘‘ لہٰذا یہ روایت بھی ضعیف ہے۔اس کا مرفوع ہونا صحیح سند سے ثابت نہیں اور نہ ہی اس سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت جسے صاحب ہدایہ نے پیش کیا ہے صحیح ہو سکتی ہے۔اس لیے مولانا سردار احمد صاحب کا دفاع بے فائدہ اور ہدایہ پر اعتراض تاحال قائم ہے۔ ہدایہ کے بارے میں غلو کا مظاہرہ ہدایہ کی ان موضوع روایات کو ذکرکرتے ہوئے مولانا محمد یوسف جے پوری مرحوم نے لکھا ہے:
[1] نصب الرایہ میں یوں ہی ہے مگر صحیح یہ ہے کہ عباس دوری رحمہ اللہ کی روایت میں ابن معین رحمہ اللہ نے حرب کو ثقہکہا ہے۔جیسا کہ تہذیب (ص ۲۲۵ ج ۲) اور الضعفاء للعقیلی( ص ۲۹۵ ج ۱) میں ہے حافظ ابن حجر تقریب ص ۶۶ میں فرماتے ہیں : صدوق یھم۔