کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 104
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کی حیثیت پھر جہاں تک دارقطنی صفحہ ۲۱ جلد۴ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کا تعلق ہے جس کے الفاظ ہیں ’’المطلقۃ ثلاثا لھا السکنی والنفقۃ ‘‘ کہ مطلقہ ثلاثہ کے لیے سکنی اور نفقہ ہے۔تو اس سے استدلال بھی تبھی درست ہو سکتا ہے جب وہ صحیح سند سے ثابت ہو،حالانکہ اس میں بوجوہ کلام ہے۔ اولاً:اس میں عبدالملک بن محمد ابوقلابہ الرقاشی متکلم فیہ ہے۔بعض محدثین نے اگرچہ اسے ثقہ بھی کہا ہے مگر امام دارقطنی فرماتے ہیں : ’’ صدوق کثیر الخطاء فی الاسانید و المتون کان یحدث من حفظہ فکثرت الاوھام فی روایتہ‘‘(تہذیب ص ۴۲۰،ج ۶) ’’ صدوق ہے اسانید و متون میں بہت غلطیاں کرتا ہے۔زبانی روایت کرتا ہے،اس لیے اس کی روایات میں بکثرت اوہام ہیں۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب التہذیب ص ۳۳۴ میں بھی کہا ہے: ’’ صدوق یخطئ تغیر حفظہ لما سکن بغداد‘‘ ’’صدوق ہے،غلطیاں کر جاتا ہے۔جب بغداد سکونت اختیار کی تو حافظہ متغیر ہو گیاتھا۔‘‘ علامہ برہان الدین الحلبی رحمہ اللہ نے اسے ’’ الاغتباط بمعرفۃ من رمی بالاختلاط‘‘میں ذکر کیا ہے۔امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ جب اس سے حدیث بیان کرتے تو فرماتے: ’’ حدثنا ابوقلابۃ بالبصرۃ قبل ان یختلط و یخرج الی بغداد‘‘ ’’کہ ہمیں ابوقلابہ نے بصرہ میں اختلاط اور بغداد جانے سے قبل حدیث بیان کی۔(تاریخ بغداد ص ۴۲۶ ج ۱۰) جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ابوقلابہ رقاشی رحمہ اللہ گو صدوق ہیں،مگر آخر عمر میں جب بغداد آئے تو اختلاط ہو گیا تھا۔ان سے یہ روایت عثمان بن احمدالدقاق رحمہ اللہ نے بیان کی