کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 102
اور انھیں کہتا کہ اسے روایت کرو۔پھر وہ ان کتابوں کو ان کے واسطہ سے بیان کرتا تھا‘‘ ابوذر الہروی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ابن عقدہ بہت بُرا انسان تھا۔‘‘ ابوجعفر الحضرمی رحمہ اللہ ابن عقدہ کے کذاب ہونے پر ایک مستقل کتاب لکھنا چاہتے تھے،مگر جلد وفات پا گئے اور یہ رسالہ نہ لکھ سکے،ائمہ ناقدین اس پر متفق ہیں کہ وہ رافضی تھا۔ابوعمر بن حیوہ فرماتے ہیں کہ: ’’ ہمارے پاس ابن عقدہ کا خط آیا کہ کوفہ میں ایک شیخ ہے جس کے پاس کوفی شیوخ کی روایات پر مشتمل کتابیں ہیں۔چنانچہ ہم اس شیخ کے پاس گئے اور ان سے ان کی کتابیں طلب کیں توا س نے کہا کہ میرے پاس کوئی کتاب نہیں۔ابن عقدہ ’’یہ نسخہ ‘‘ لے کر آیا تھا اور مجھے کہا تھا کہ اس کو روایت کرو جس سے تمھاری شہرت ہوگی اور اہل بغداد تم سے علم حاصل کرنے آئیں گے۔‘‘ ابن مکرم فرماتے ہیں کہ: ’’ہم ابن عثمان بن سعید کے پاس تھے اور ہمارے سامنے بہت سی کتابیں تھیں،ابن عقدہ نے اپنی شلوار کا ازار بند کھولا اور اس میں شیخ ابن عثمان اور ہماری بے خبری میں پوشیدہ طور پر کتابیں ڈالیں۔جب ہم شیخ کے مکان سے باہر نکلے تو میں نے ابن عقدہ سے کہا:کہ تم یہ بوجھ کیا اٹھائے ہوئے ہو توا س نے کہا،تم مجھے اپنی نیکی سے دور ہی رہنے دو۔‘‘(لسان المیزان ص ۲۶۳،۲۶۶ ج ۱،کامل ابن عدی ص ۲۰۹ ج ۱،تاریخ بغداد ج ۵ ص ۱۴،میزان ۱۳۶،۱۳۷ ج۱) لیجیے! یہ ہیں ابن عقدہ،اب اس کا فیصلہ تو قارئین ہی کر سکتے ہیں کہ ایسے شخص کی روایات کس درجہ و مرتبہ کی ہوں گی۔ مزید برآں کہ ابن عقدہ کا استاذ حسن بن حماد اور پھر اس کے استاد حماد بن حکیم رحمہ اللہ کا