کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 100
فجعل عمر للمطلقۃ ثلاثا السکنی والنفقۃ ما دامت فی العدۃ‘‘(جامع المسانید ج ۲ ص ۱۶۲) ’’کہ ہم ایک عورت کے کہنے پر اﷲ کی کتاب کو نہیں چھوڑ سکتے۔معلوم نہیں اس نے سچ کہا یا غلط کہا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مطلقہ ثلاثہ جب وہ عدت میں ہو کے لیے نفقہ اور سکنیٰ مقرر کیا ہے۔‘‘ مگر غور فرمایا آپ نے کہ اس میں ’’ وسنۃ نبینا‘‘ کے الفاظ نہیں اور جس جملہ کو صاحب ہدایہ نے مرفوع بیان کیا ہے وہ یہاں موقوف ہے مرفوع نہیں،مگر یہ روایت بھی سنداً صحیح نہیں۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے حماد رحمہ اللہ سے اختلاط کے بعد سنا ہے،جب کہ وہ حماد رحمہ اللہ کے قدماء تلامذہ میں قطعاًشمار نہیں ہوتے،دراصل امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے یہی روایت حسن بن زیاد لؤلؤی نے ’’مسند ابی حنیفہ‘‘ میں بیان کی ہے اور اسی کی سند سے علامہ خوارزمی نے ’’جامع المسانید ‘‘ میں نقل کی ہے،اور حسن بن زیاد کو امام ابن معین رحمہ اللہ،ابن نمیر رحمہ اللہ،ابوداؤد رحمہ اللہ،یعقوب رحمہ اللہ،الساجی رحمہ اللہ،اور العقیلی رحمہ اللہ نے کذاب کہا ہے۔ابوثور فرماتے ہیں :’’ اس سے بڑا کذاب میں نے نہیں دیکھا‘‘ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے متروک اور امام نسائی رحمہ اللہ اور ابوحاتم نے’’لیس بثقۃ‘‘کہا ہے۔(لسان المیزان ص ۲۰۸۔۲۰۹ ج ۲،الفوائد البہیہ ص ۲۸،۲۹،الکامل ج ۲ ص ۷۳۱) اور علامہ خوارزمی رحمہ اللہ نے حسن رحمہ اللہ سے جس سند کے ساتھ اسے روایت کیا ہے وہ بھی سخت ضعیف ہے مگر مدار چوں کہ حسن لؤلؤی پر ہے اس لیے ہم بقیہ سند پر کلام سے صرف نظر کرتے ہیں۔ حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ سے یہی روایت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے بواسطہ ابراہیم عن الاسود بھی بیان کی ہے اور اس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے الفاظ ہیں : ’’لا ندع کتاب ربنا و سنۃ نبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم لقول امرأۃ لا ندری اصدقت ام کذبت المطلقۃ ثلاثا لھا السکنی والنفقۃ ‘‘(جامع المسانید ج ۲ ص ۱۶۰)