کتاب: احادیث ہدایہ فنی وتحقیقی حیثیت - صفحہ 10
بھری پڑی ہیں۔بالخصوص جو فتاویٰ کی کتابیں ہیں۔وسعت نظر سے ہم پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ان کے مصنفین گو کاملین میں سے تھے مگر احادیث نقل کرنے میں وہ متساہلین میں شمار ہو تے ہیں۔‘‘ فقہائے کرام کی اس تساہل پسندی کا ذکر کرتے ہوئے شیخ ابوغدہ حنفی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : ’’ولا تغتر بذکر بعض الفقہاء من أجلۃ الحنفیۃ و الشافعیۃ لھٰذہ الجملۃ:’’ الأذان جزم والإقامۃ جزم والتکبیر جزم۔‘‘حدیثا نبویا فی کتب الفقہ فقد علمت أنھا من کلام إبراہیم النخعی ولیست بحدیث نبوي والمعول علیہ في ھذا الباب قول المحدثین لا الفقہاء علی جلالۃ قدرھم۔‘‘ (حاشیۃ المصنوع ص ۵۵) ’’بعض جلیل القدر حنفی اور شافعی فقہاء کا اپنی فقہ کی کتابوں میں اس جملہ ’’ الأذان جزم والإقامۃ جزم والتکبیر جزم‘‘ کو حدیث نبوی کے طور پر ذکر کرنا تمھیں دھوکا میں مبتلا نہ کر دے۔تم نے بلاشبہ یہ جان لیا ہے کہ یہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا قول ہے،حدیث نبوی نہیں ہے۔اور اس باب میں رجوع محدثین کی طرف کیا جائے گا۔فقہاء کی جلالت قدر کے باوصف ان کے قول پر اعتماد نہیں کیا جائے گا۔‘‘ ملا علی قاری رحمہ اللہ رقم طراز ہیں : ’’ لا عبرۃ بنقل النھایۃ ولا بقیۃ شراح الھدایۃ فإنھم لیسوا من المحدثین و لا اسندوا الحدیث إلی أحد من المخرجین‘‘ (موضوعات کبیر ص ۱۲۵،المصنوع ص ۱۵۷،الاجوبۃ الفاضلۃ ص ۳۰) ’’نہایہ[1] اور دیگر ہدایہ کے شارحین کا کوئی اعتبار نہیں،کیوں کہ وہ محدثین میں
[1] النہایہ کے مصنف کا نام ’’حسن،،بعض کے نزدیک ’’حسین،،ہے۔سلسلہ نسب یوں ہے: حسن بن علی بن حجاج حسام الدین السغناتی۔سن وفات میں اختلاف ہے۔بعض نے ۷۱۱ھ اور بعض نے ۷۱۴ھ ذکر کی ہے۔صاحب ہدایہ علامہ مرغینانی رحمہ اللہ کے شاگرد اور ہدایہ کے سب سے پہلے شارح یہی بزرگ ہیں۔(