کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 93
ہے۔ اس کے بعد اﷲتعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو تحقیق وسیلہ بہشت میں ایک مقام ہے جو اﷲکے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لئے وسیلہ طلب کرے گا اس کیلئے شفاعت واجب ہو جائے گی۔‘‘ [مَنْ قَالَ حِیْنَ یَسْمَعُ النَّدَائَ : اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّآمَّۃِ وَالصَّلٰوۃِ الْقَآئِ مَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَانِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہُ حَلَّتْ لَہٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ] [بخاری ، کتاب الاذان، جابر بن عبد اللّٰه رضی اللّٰه عنہ ] ’’ جو شخص اذان کا (جواب دے) اور پھر یہ دعا پڑھے ترجمہ: ’’اے اللہ!اس پوری پکارے کے اور قائم رہنے والی نماز کے رب!محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور بزرگی عطا فرما اور انہیں مقامِ محمود میں پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے’‘ ۔ اس کیلئے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘ اﷲتعالیٰ کے علاوہ کسی کو اور حاجت روا اور کارساز جان کر پکارنا تو کھلا شرک ہے ہی، درج بالا تفصیل سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ کسی کو اﷲکے حضور وسیلہ قرار دے کر پکارنا بھی شرک ہے جبکہ آج کل بہت سے کلمہ پڑھنے والے ایسا کرتے ہیں اور اس شرکیہ نیت سے انبیاء ، اولیاء و دیگر لوگوں کی قبروں پر بھی جاتے ہیں اور وہاں پر مزید شرکیہ باتوں میں مبتلاء ہوتے ہیں کہ ان کی قبروں کی طرف رکوع و سجدہ کرتے ہیں، ان کی مٹی پتھروں کو اپنے جسموں پر ملتے ہیں اور ان کی قبروں پر مجاور بن کر بیٹھتے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ:۔ [[اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِیْ وَثْنًا لَعْنَ اللّٰہُ قَوْمًا اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ اَنْبِیَائِھِمْ