کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 92
سے اجازت ہو۔‘‘ ﴿ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ وَلَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ﴾ [الانبیائ:28] ’’ وہ جانتا ہے ہر وہ بات جو ان کے سامنے ہے اور وہ بھی جو ان کے پیچھے ہے اور نہیں شفاعت کرتے وہ (جن کو شفاعت کی اجازت دی گئی ہے) کسی کی سوائے اس کے جس کیلئے (شفاعت کرنا) اﷲپسند کرے اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں۔‘‘ پھر شفاعت کے حوالے سے یہ بات خاص ہے کہ شفاعت حاصل کرنے کیلئے پکارنا اﷲتعالیٰ ہی کو ہے نہ کہ اس کو جس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کو شفاعت کیلئے مقرر کیا جانا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذیل کے ارشادات سے ظاہر ہے۔ آپ کے ارشادات سے ایک خاص بات اور سامنے آ رہی ہے کہ اس میں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام وسیلہ پر فائز کئے جانے کیلئے اﷲتعالیٰ سے دعا کی گئی ہے نہ کہ سفارش کیلئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا گیا ہے۔ [اِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ ثُمَّ صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّہٗ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ صَلٰوۃً صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ بِھَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوْا اللّٰہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ فَاِنَّھَا مَنْزِلَۃِ فِی الْجَنَّۃِ لَا تَنْبَغِیْ اِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ وَاَرْجُوْ اَنْ اَکُوْنَ اَنَا ھُوَ فَمَنْ سَاَلَ اللّٰہَ لِیَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ ][مسلم کتاب الصلوۃ، عبد اﷲبن عمرو بن العاص رضی اللّٰه عنہ ] ’’ جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر صلوٰۃ پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ صلوٰۃ پڑھتا ہے تو اﷲتعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا