کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 91
الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَلَا تَحْوِیْلاًo اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّھِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ وَیَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَیَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَمَحْذُوْرًا﴾[بنی اسرائیل:55…57] ’’ اور یقینا فضیلت دی ہے ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر اور عطا کی تھی ہم نے داؤد کو زبور۔ ان سے کہو پکارو تم ان کو جنہیں سمجھتے ہو تم (حاجت روا) اﷲکے سوا، سو نہیں اختیار رکھتے وہ تکلیف دور کرنے کا تم سے اور نہ حالت بدلنے کا۔ یہ جن کو پکارتے ہیں وہ لوگ خود تلاش کرتے ہیں اپنے رب تک پہنچنے کا وسیلہ کہ کون ان میں سے (اس کا) مقرب ہو جاتا ہے اور امیدوار رہتے ہیں اس کی رحمت کے اور ڈراتے ہیں اس کے عذاب سے۔ بیشک تیرے رب کا عذاب ہی ہے ڈرانے کے لائق۔‘‘ سفارش و شفاعت کے کلی اختیارات خود اﷲکے پاس ہیں، وہ جس کو چاہے اسے اپنے ہاں سفارش کرنے کا اختیار دے اور اسے جس کی چاہے سفارش کی اجازت دے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: ﴿ قُلْ لِّلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًاۖلَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۖثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ﴾ [الزمر:44] ’’ کہہ دیجئے کہ شفاعت کا اختیار سارا کا سارا اﷲکے پاس ہے، اسی کے پاس ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی اور پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے﴾ ﴿ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اِلَّا بِاِذْنِہٖ ط﴾ [البقرہ:255] ’’ کون ہے جو شفاعت کر سکے اس کے حضور سوائے اس کے کہ جس کو اس کی طرف