کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 89
ایمان کا دعویٰ کرنے والوں میں سے بہت سے لوگ ان مذہبی پیشواؤں کی اتباع کرتے ہیں جو اپنے آپ کو اور دیگر غیر اﷲکو اﷲکیلئے مخصوص صفات (مثلاً علمِ غیب، دعائیں سُن سکنے اور غیب سے مدد کر سکنے) کا حامل قرار دیتے ہیں اور یہ لوگ ان کی بات تسلیم کر لیتے ہیں۔ لوگ ان مذہبی پیشواؤں کی اتباع میں صرف اﷲسے حاجتیں مانگنے اور صرف اس کے آگے جھکنے کی بجائے فرشتوں، جنوں، نبیوں، صحابیوں، ولیوں، پیروں، ملنگوں ، درویشوں سے بھی حاجتیں مانگتے ہیں، ان کے نام کی نذریں اور نیازیں دیتے ہیں، ان کی قبروں پر جھکتے اور انہیں اﷲکے حضور سفارشی اور اس کی قربت کا وسیلہ قرار دے کر پکاریت ہیں جبکہ اﷲکے ہاں ان باتوں کی حقیقت ان کے اس عمل سے بالکل مختلف ہے۔ اﷲکے سوا کوئی اور عالم الغیب ، نفع و نقصان پر اور دعائیں سن سکنے اور غیب سے انہیں پورا کر سکنے پر قادر ہو سکتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کے اور کون ہو سکتا تھا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بھی اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ قُلْ لَّا اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَاشَائَ اللّٰہُ وَلَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لاَ سْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَبَشِیْرٌ لِّقُوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ﴾ [الاعراف:188] ’’ کہہ دو کہ میں اپنی ذات کیلئے بھی کسی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا، سوائے اس کے کہ اﷲچاہے اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں خود اپنے لئے بہت سے فائدے حاصل کر لیتا اور خود مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا، میں تو صرف خبردار کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں، ان لوگوں کو میری بات مانیں۔‘‘ جو لوگ مخلوق میں سے بعض (نبیوں، ولیوں، فرشتوں، بتوں وغیرہ) کو خود ہی اﷲکے ہاں