کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 84
اٰمَنُوْآ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْآ اِلَی الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْآ اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ وَیُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّھُمْ ضَلٰلاً م بَعِیْدًا o وَاِذَا قِیْلَ لَھُمْ تَعَالَوْا اِلٰی مَآ اُنْزَلَ اللّٰہُ وَاِلَی الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنْفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْکَ صُدُوْدًا﴾ [النسائ:59…61] ’’ اے ایمان والو!اطاعت کرو اﷲکی اور اطاعت کرو رسول کی اور صاحبانِ امر کی جو تم (اہل ایمان) میں سے ہوں۔ اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اسے لوٹا دو فیصلے کیلئے اﷲاور اس کے رسول کی طرف اگر تم اﷲاور یومِ آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہی چیز اچھی ہے اور انجام کے اعتبار سے بہترین بھی۔ تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس پر جو تم پر نازل ہوا ہے اور اس پر جو تم سے پہلے نازل ہوا ہے مگر فیصلہ کروانے کیلئے طاغوت کے پاس جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں اس سے کفر کا حکم دیا گیا ہے۔ شیطان انہیں راہِ راست سے بھٹکا کر دور کی گمراہی میں لے جانا چاہتا ہے اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس کی طرف جو اﷲنے نازل کیا ہے اور آؤ رسول کی طرف تو تم ان منافقین کو دیکھتے ہو کہ یہ تمہاری طرف آنے سے اپنے آپ کو سختی سے روکتے ہیں۔‘‘ آیت بالا میں فیصلوں کیلئے طاغوت کے پاس جانے والوں کے بارے میں اﷲنے کہا ہے کہ شیطان انہیں’’ ضَلٰلاً م بَعِیْدًا‘‘ یعنی دور کی گمراہی میں لے جانا چاہتا ہے اور قرآن میں یہ الفاظ کفر و شرک کیلئے استعمال ہوئے ہیں جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلاً م بَعِیْدًا﴾ [النسائ:116] ’’ اور جس نے اﷲکے ساتھ شرک کیا پس وہ دور کی گمراہی میں پڑ گیا۔‘‘