کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 83
’’ اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو گا جو اﷲکی طرف سے بھیجی ہوئی ہدایت کے بغیر بس اپنی اہواء کی اتباع کرے، حقیقت یہ ہے کہ اﷲایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ ﴿ وَقَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ھُوْدًا اَوْنَصٰرٰی تِلْکَ اَمَانِیُّھُمْ قُلْ ھَاتُوْا بُرْھَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ [البقرہ:111] ’’ اور کہتے ہیں کہ ہرگز نہیں داخل ہو گا جنت میں مگر وہ جو ہو گا یہودی یا نصرانی۔ یہ باتیں ان کی تمنائیں ہیں، ان سے کہو کہ پیش کرو اپنی دلیل، اگر تم سچے ہو۔‘‘ آیاتِ بالا میں سے پہلی دو آیات احکامات، قوانین اور فیصلوں کو کتاب و سنت سے اخذ کرنے کا پابند کرتی ہیں اور تیسری آیت ’’پیش کی گئی ہر بات کے ساتھ’‘ کتاب و سنت سے دلیل پیش کرنے کا پابند کرتی ہے اور کتاب و سنت میں اس سلسلے کی بہت سی آیات اور احادیث موجود ہیں جو مذکورہ چیزوں کا سختی سے پابند کرتی ہیں۔ 3۔ طاغوتی عدالتوں میں فیصلوں کیلئے رجوع: ایمان کا دعویٰ رکھنے والا میں سے اکثر اپنے معاملات و مقدمات فیصلوں کیلئے ایسی عدالتوں میں لے کر جاتے ہیں جو طاغوت کے وضع کردہ قوانین کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں جبکہ اﷲتعالیٰ انہیں فیصلوں کیلئے اﷲاور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (کتاب و سنت) کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیتا ہے اور طاغوت کے پاس جانے سے منع کرتا ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ ج فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ط ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاًo اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّھُمْ