کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 80
اس اﷲکی بندگی کرتا ہوں جو تمہیں فوت کرتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان والوں میں سے ہو جاؤں اور یہ کہ میں ہر طرف سے کٹ کر یکسو ہو کر اپنا رُخ اس دین کی سمت جمادوں اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤں۔‘‘ آیات بالا سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ دین جس پہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قائم تھے وہ تو ہے ہی ’’اﷲپر ایمان کے ساتھ غیر اﷲکی بندگی سے اجتناب کرنے اور صرف اﷲکی بندگی پہ قائم ہونے کا نام’‘ پھر یہ آیات مکہ میں اس وقت نازل ہوئیں تھیں جب وہاں طاغوت کا غلبہ تھا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دین پہ اس وقت ہی سے قائم ہو گئے تھے جب وہاں طاغوت کا غلبہ تھا اور پھر قائم بھی اس شان سے ہوئے تھے کہ نہ طواغیت کی طرف ذرہ بھر جھکے تھے نہ ان کی ذرہ بھر اطاعت اختیار کی تھی اور نہ کوئی مداہنت اختیار کی تھی کیونکہ اﷲنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی ثابت قدم رہنے کا حکم دیا تھا جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے مکہ میں نازل ہونے والے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ فاسْتَقِمْ کَمَآ اُمِرْتُ وَمَنْ تَابَ مَعَکَ وَلَا تَطْغَوْا ط اِنَّہٗ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ o وَلَا تَرْکَنُؤْا اِلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ لا وَمَالَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ مِنْ اَوْلِیَآئَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ﴾ [ھود:112…113] ’’ سو ثابت قدم رہو تم جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جو تائب ہو کر تمہارے ساتھ ہیں اور سرکشی نہ کرنا، بیشک وہ تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے، اور مت جھکنا ان لوگوں کی طرف جو ظالم ہیں ورنہ تم بھی جہنم کی لپیٹ میں آجاؤ گے اور تمہارے لئے اﷲکے سوا کوئی سرپرست نہ ہو گا اور نہ تمہیں مدد ہی ملے گی۔‘‘ ﴿ فلَا تُطِعِ الْمَکَذِّبِیْنَ o وَدُّوْا لَوْ تُدْھِنُ فَیُدْھِنُوْنَ﴾ [القلم:8…9] ’’ پس نہ اطاعت کرنا تم جھٹلانے والوں کی، یہ تو چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم ڈھیلے پڑ