کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 73
الْخٰسِرِیْنَ﴾ [آل عمران:85] ’’ جو کوئی اسلام کے سوا کوئی اور دین (نظامِ زندگی) اختیار کرنا چاہے گا وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ناکام و نامراد رہے گا﴾ ﴿ اَمْ لَھُمْ شُرَکٰؤُا شَرَعُوْا لَھُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَالَمْ یَاْذَنْ م بِہِ اللّٰہُ ط وَلَوْ لاَ کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَھُمْ ط وَاِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ ’’ کیا انہوں نے اپنے لئے (اﷲکے) کچھ ایسے شریک مقرر کر لئے ہیں جنہوں نے ان کیلئے دین (نظامِ زندگی) کی نوعیت رکھنے والا کوئی ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اﷲنے اِذن نہیں دیا؟ اگر فیصلے کی بات طے نہ ہو گئی ہوتی تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا۔ یقینا ان ظالموں کیلئے دردناک عذاب ہے۔‘‘(الشوری:21) درج بالا آیت سے واضح ہوتا ہے کہ اﷲتعالیٰ کے نظام و قوانین زندگی کی بجائے غیر اﷲکا نظام و قانونِ زندگی اختیار کرنا اس غیر اﷲکو اﷲکا شرک بنانا ہے۔ 2۔طواغیت کے آئین و قوانین کی پاسداری: کلماتِ شہادت پڑھنے والوں میں سے اکثر حکمران اور دیگر سیاست دان طواغیت کے وضع کردہ چارٹرز (مثلاً اقوام متحدہ کے چارٹر) ان کے وضع کردہ ملکی آئین ، دساتیر اور قوانین (مثلاً پاکستان میں آئیں 73…پی سی او اور وفاقی وصوبائی قوانین کی فہرستوں) کی پاسداری کے حلف اٹھاتے ہیں اور اپنی زندگی انہی کے مطابق گزارتے ہیں یوں اﷲکے ساتھ کئے گئے شرک و بغاوت کی پاسداری کا حلف اٹھا لیتے ہیں جبکہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿اَنْ الَّذِیْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰی اَدْبَارِھِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْھُدَی الشَّیْطٰنُ سَوَّلَ لَھُمْ وَاَمْلٰی لَھُمْ o ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ کَرِھُوْا مَانَزَّلَ اللّٰہُ