کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 63
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، قرآن مجید کے علاوہ صحیح ثابت ہونے والی باتوں کو سنت کہا گیا ہے۔ سورۃ نحل کی آیت :44میں اسے ذکر کہا گیا، یہ ذکر قرآن کی وضاحت کیلئے ہے یوں اس کے بغیر قرآن کو نہ سمجھا جا سکتا ہے نہ اس پر عمل پیرا ہوا جا سکتا ہے۔ سورۃ الحجر کی آیت:9میں ذکر کی حفاظت کی ذمہ داری چونکہ اﷲتعالیٰ نے اٹھائی ہوئی ہے اس بنا پر قرآن کی طرح سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اﷲکی حفاظت میں قیامت تک کیلئے محفوظ ہے۔ اھواء کے مقابل علم (کتاب و سنت) ہی دین فطرت ’’اسلام’‘ ہے اور یہی دین قیّم ہے اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: ﴿ بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَمَنْ يَهْدِي مَنْ أَضَلَّ اللّٰهُ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَO فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ [الروم:29…30] ’’ بلکہ جو ظالم ہیں وہ علم کے بغیر بس اپنی اھواء کی پیروی کر رہے ہیں، سواسے کون ہدایت دے سکتا ہے جسے اﷲنے گمراہ کر دیا ہو اور نہ ہی س کا کوئی مددگار ہو سکتا ہے۔ پس ہر طرف سے کٹ کے یکسو ہو کر اپنا رُک اس دین کی سمت قائم کر دو (قائم ہو جاؤ) اس فطرت پر جس پر اﷲنے انسانوں کو پیدا کیا، اﷲکی بنائی ہوئی ساخت تبدیل نہیں ہو سکتی، یہی دین قیم ہے لیکن لوگوں کی اکثریت کو پتہ نہیں ہے۔‘‘ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [مَامِنْ مَوْلُوْدٍ اِلَّا یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہٖ اَوْیُنَصِّرَانِہٖ