کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 54
عقیدے کو ’’ عقیدہِ حلول‘‘ کہتے ہیں۔ اﷲکو اس کے ’’ناموں اور صفات‘‘ میں واحد، یکتا و بے مثل اور لاشریک ماننا اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا ص وَذَرُوْا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ اَسْمَآئِہٖ ط سَیُجْزَوْنَ مَاکَانُوْ یَعْمَلُوْنَ﴾۔[الاعراف:180] ’’ اور اﷲاچھے ناموں کا مستحق ہے اور اسے اچھے ہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کا نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہو جاتے ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اس کا بدلہ پا کر رہیں گے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:۔ [اِنَّ اللّٰہَ تِسْعَۃٌ وَتِسْعِیْنَ اَسْمَائٌ مَنْ اَحْصَاھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَاِنَّ اللّٰہَ وِتْرٌ یُحِبُّ الْوِتْرَ] [مسلم ، کتاب الذکر والدعاء والتوبہ والاستغفار، ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] درج بالا آیات و حدیث سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اﷲتعالیٰ اچھے ناموں کا مستحق ہے اور پھر اس کے اچھے نام وہی ہیں جو کود اس نے اپنے لئے پسند کئے ہیں اور کتاب و سنت میں جن کی تعداد ننانوے ہے۔ اﷲتعالیٰ کو انہیں ناموں سے پکارنا لازم ہے اور اس حوالے سے شرک یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ کو ان ناموں کے علاوہ کسی اور نام سے پکارا جائے مثلاً اسے خدا کہا جائے جبکہ اس نے اپنا یہ نام ہمیں نہیں بتایا ہے۔ اﷲتعالیٰ نے کتاب و سنت میں اپنی جو بھی صفات بیان کی ہیں وہ ان میں بھی واحد و یکتا و بے مثل اور لاشریک ہے مثلاً عالم الغیب، دلوں کے بھید جاننے والا، بندوں کی دعا سننے والا صرف