کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 53
نہیں؟ وہ تدبیر کرتا ہے سارے معاملات کی آسمان سے زمین تک پھر چڑھتی ہے (رپورٹ) اس کے حضور ایک ایسے دن میں کہ ہے جس کی مقدار ایک ہزار سال تمہارے شمار کے حساب سے۔‘‘ ﴿ وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَاکُنْتُمْ ط وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ﴾ [الحدید:4] ’’ اور وہ (اللہ) تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو اور جو کام بھی تم کرتے ہو وہ اسے دیکھ رہا ہے۔‘‘ آیتِ بالا سے اﷲکے اپنے بندوں کے ساتھ ہونے کا پتہ ملتا ہے جہاں بھی وہ ہوں۔ سورۃ السجدہ کی آیات میں ’’اﷲکے عرش پر مستوی ہونے’‘ کی خبر اور آیتِ بالا میں ’’جو کام بھی ہم کرتے ہیں وہ اس کی طرف سے دیکھے جا رہے ہونے’‘ کی خبر کی تطبیق سے ’’اﷲکے اپنے بندوں کے ساتھ ہونے’‘ کی جو صورت سمجھ میں آتی ہے وہ ’’علم کے ساتھ بندوں کے ساتھ ہونے کی صورت’‘ کے طور پر سمجھ میں آتی ہے وہ ’’علم کے ساتھ بندوں کے ساتھ ہونے کی صورت’‘ کے طور پر سمجھ میں آتی ہے (واﷲاعلم) لیکن اﷲکے اپنی مخلوق کے وجود یا مخلوق کے اﷲکے وجود کا حصہ ہونے کی صورت کتاب و سنت کی کسی بھی دلیل سے سامنے نہیں آتی جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے۔ اﷲکی ذات اپنی ہر مخلوق سے الگ ہے اور اس حوالے سے شرک ( فی الذات) یہ ہے کہ:۔ 1۔ہر چیز اور ہر بندے کو اﷲتعالیٰ کی ذات / وجود کا جزو سمجھا جائے۔ شرک فی الذت کے اس عقیدے کو ’’ عقیدہ وحدت الوجود‘‘ کہتے ہیں۔ 2۔یہ سمجھا جائے کہ کوئی بندہ اﷲکی ذات /وجود میں مدغم و فنا ہو گیا ہے۔ شرک فی الذات کے اس عقیدے کو ’’ عقیدہ وحدۃ الشہود‘‘کہتے ہیں۔ 3۔یہ سمجھا جائے کہ اﷲکسی بندے کے وجود میں حلول کر گیا ہے۔ شرک فی الذات کے اس