کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 47
طرف رجوع کر لیا ان کیلئے خوشخبری ہے۔‘‘ (الزمر:17)۔ طاغوت کی عبادت سے اجتناب سے ایک مراد اس سے راہنمائی لینے، اس کی طرف حاکمیت (احکامات، قوانین اور فیصلوں) کیلئے رجوع کرنے اور اس کی راہنمائی اور حاکمیت کی ’’اتباع و اطاعت‘‘ سے اجتناب کرنا ہے جو غیر اﷲکی بندگی کی بنیاد ہے اس کے علاوہ عبادت کے دیگر ہر فعل کے حوالے سے بھی اس کی عبادت سے اجتناب کرنا شامل ہے۔ یہاں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لوگ اگر دل کی رضامندی اور دنیا کے فوائد حاصل کرنے کیلئے طواغیت کی عبادت مثلاً ان کی راہنمائی و حاکمیت کی اتباع و اطاعت کرتے ہیں تو ان کا ایسا کرنا اﷲکے ساتھ شرک کرنا ہے لیکن کوئی شخص طواغیت کے ظلم و ستم کی بنا پر یعنی حالتِ اِکرہ کا شکار ہونے پر طواغیت کی اطاعت میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اس کیلئے کیا حکم ہے؟ اس حوالے سے ہمیں اﷲتعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذیل کے ارشادات سے راہنمائی ملتی ہے۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْ م بَعْدِ اِیْمَانِہٖ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَقَلْبُہٗ مُطْمَئِنَّ بِالْاِیْمَانِ وَلٰکِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْھِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾ [النحل:106] ’’ جو شخص ایمان لانے کے بعد کفر کرے اگر اس کے ساتھ زبردستی کی گئی ہو اور دل اس کا ایمان پر مطمئن ہو مگر جس نے دل کی رضامندی سے کفر قبول اس پر اﷲکا غضب ہے اور اس کیلئے عذاب عظیم ہے۔‘‘ درج بالا آیت سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ جو دل سے ایمان پر راضی ہو مگر اس سے زبردستی (حالتِ اِکرہ میں مبتلا کر کے) کفر کروایا گیا ہو تو اس کا کفر کا ظاہری عمل حقیقتاً کفر کا عمل نہیں