کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 45
اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوٰہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ فُرْطًا﴾ اور کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی اھواء کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریقہ کار افراط و تفریط پر مبنی ہے۔ غیر اﷲکی بندگی کا حکم دینے والے والدین کا معاملہ دوسرے طواغیت سے قدرے مختلف ہے، ان کے اﷲکے ساتھ کسی کو شریک کرنے کے حکم کی اطاعت تو نہیں کی جائے گی البتہ ان سے نیک سلوک جاری رہے گا (جب تک کہ وہ اسلام کے خلاف جنگ کیلئے ہی کھڑے نہ ہو جائیں۔(واﷲاعلم) اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حُسْنًا ط وَاِنْ جَاھَدٰکَ لِتُشْرِکَ بِیْ مَالَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْھُمَا اِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ ’’ اور ہم نے انسان کو وصیت کی کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو لیکن اگر وہ تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسے کو شریک ٹھہرائے جس کے بارے میں تجھے کوئی علم نہیں تو پھر ان کی اطاعت نہ کرو، تم سب کو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے پھر میں تمہیں بتاؤں گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔‘‘ (العنکبوت:8)۔ طاغوت سے کفر کرنے کی صورتیں کتاب و سنت سے اس کی درج ذیل صورتیں سامنے آتی ہیں:۔ الف: طاغوت کو باطل ماننا: یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ طاغوت باطل ہے اور اس میں کسی قسم کا شک نہ کرنا۔