کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 44
الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا ﴾ ’’ جو لوگ ایمان والے ہیں اﷲکی راہ میں قتال کرتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ طاغوت کی راہ میں قتال کرتے ہیں، پس ان شیطان کے ساتھیوں (کفار طواغیت) سے قتال کرو بے شک شیطان کی چال نہایت کمزور ہے۔‘‘ (النساء:76) ﴿ اَلَمْ اَعْھَدْ اِلَیْکُمْ یٰبَنِی آدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوْا الشَّیْطٰنَ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ o وَّاَنِ اعْبُدُوْنِیْ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ o وَلَقَدْ اَضَّلَ مِنْکُمْ جِبِلاًّ کَثِیْرًا اَفَلَمْ تَکُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ o ھٰذِہٖ جَہَنَّمُ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ﴾ [یٰس:60…63] ’’ اے بنی آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ شیطان کی عبادت نہ کرو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور میری ہی عبادت کرو یہی سیدھی راہ ہے مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کر دیا کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟ یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا تھا جو کفر تم دنیا میں کرتے رہے ہو اس کی پاداش میں اب اس کا ایندھن بنو۔ طاغوت سے کفر!ہر غیر اﷲسے کفر پر منتج ہوتا ہے۔ انسان غیر اﷲکی بندگی میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ ایسا اکثر اپنے ایسے والدین، بزرگوں، سرداروں اور دنیاوی حکمرانوں وغیرہ کی اطاعت کی بنا پر ہوتا ہے جو اھواء سے فیصلے کرتے ہیں (اسی کی بنا پر یہ لوگ طاغوت قرار پاتے ہیں) ۔ اپنے اھوائی فیصلوں کی بنا پر ہی وہ اپنے علاوہ دیگر غیر اﷲکی بندگی کا حکم کرتے ہیں۔ پھر شیطان بھی انسان کو ’’صرف ایک اﷲکی بندگی’‘ کی سیدھی راہ سے بھٹکانے میں ان کی معاونت کرتا ہے مگر جب انسان ان طواغیت اور شیطان کی اطاعت ہی سے انکار کر دیتا ہے تو اس کا یہ انکار دیگر ہر غیر اﷲکی عبادت اس انکار پر منتج ہوتا ہے۔