کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 42
بڑھتے ہوئے وہ لوگوں سے خود اپنے آپ کو سجدہ بھی کرا سکتا ہے اور کسی اور انسان ، بت یا قبر وغیرہ کو بھی، پھر وہ لوگوں کو اپنے علاوہ دیگر غیر اﷲکے اھواء سے وضع کردہ فلسفوں، نظریات، قوانین و نظام ہائے زندگی وغیرہ کی اطاعت کرنے، ان سے حاجتیں مانگنے اور ان کے سامنے دیگر افعال عبادت ادا کرنے پر بھی لگا سکتا ہے اور یہ سب کچھ وہ اپنی اھواء کی اطاعت ہی کی بنا پر کرواتا ہے یوں اس کا اپنی اھواء کی اطاعت کروانا اسے ’’خود اس کے سمیت دیگر غیر اﷲکی بندگی‘‘ کا پیشوا بنا دیتا ہے جیسا کہ فرعون، اس کے حوالے سے اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ وقَالَ الْمَلَائُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُمُوْسٰی وَقَوْمَہٗ لِیُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَیَذَرَکَ وَاٰلِھَتَکَ ط قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبْنَائَ ھُمْ وَنَسْتَحْیٖ نِسَائَ ھُمْ ج وَاِنَّا فَوْقَھُمْ قٰھِرُوْنَ﴾ [الاعراف:127] ’’ اور کہا قومِ فرعون کے سرداروں نے (فرعون سے) کیا تو چھوڑ دے گا ، موسیٰ اور اس کی قوم کو کہ وہ فساد مچائیں زمین میں اور چھوڑ دیں تجھے اور تیرے الٰہوں کو؟ فرعون نے کہا ہم ضرور قتل کروائیں گے، ان کے بیٹوں کو اور زندہ رکھیں گے ان کی عورتوں کو اور یقینا ہمیں ان کے اوپر اقتدار حاصل ہے۔ ﴿ وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰی بِاٰیٰتِنَا وَسُلْطُنٍ مُبِیْنٍ o اِلٰی فِرْعَوْنَ وَمَلَائِہٖ فَاتَّبَعُوْا اَمْرَ فِرْعَوْنَ ج وَمَآ اَمْرُفِرْعَوْنَ بِرَشِیْدٍ o یَقْدُمُ قَوْمَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَاَوْرَدَھُمُ النَّارَ ط وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ﴾ [ہود:97…98] ’’ اور موسیٰ علیہ السلام کو ہم نے اپنی نشانیوں اور کھلی سندِ ماموریت کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیانِ سلطنت کی طرف بھیجا مگر انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی حالانکہ فرعون کا حکم راستی پر نہ تھا قیامت کے روز وہ اپنی قوم کی پیشوائی کرے گا اور