کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 40
﴿ وقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّبِعُوْا سَبِیْلَنَا وَلَنَجْمِلْ خَطٰیٰکُمْ﴾ ’’ اور کہتے ہیں یہ کافر ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں کہ تم ہماری راہ کی اتباع کرو ہم تمہارے گناہوں کا بوجھ اٹھالیں گے۔‘‘ (العنکبوت:12…13)۔ اﷲکی طرف سے واجب الاطاعت و اتباع بنائی گئی چیز اﷲکا حکم اور اس کی وحی ’’کتاب و سنت‘‘ ہے یوں یہی سبیل اﷲہے۔ اس بنا پر ’’فی سبیل اللہ’‘ سے ’’اﷲکی اطاعت میں رہنا‘‘ مراد پاتا ہے، ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ سے اﷲکی اطاعت میں جہاد کرنا مراد پاتا ہے اور ’’صدو عن سبیل اللہ‘‘ سے اﷲکی اطاعت سے روک دینا مراد پاتا ہے۔ اس کے مقابل اھواء لوگوں کی طرف سے واجب الاتباع بنائی گئی چیز ہے، یہی لوگوں کی راہ ہے اور اس کی اتباع لوگوں کی راہ کی اتباع ہے۔ جب کوئی شخص لوگوں سے اپنی اہواء کی اطاعت کرواتا ہے تو یوں وہ انہیں اپنی راہ پہ لگاتے ہوئے دو طرح سے اﷲتعالیٰ کی راہ سے روک رہا ہوتا ہے۔ 1۔جب وہ اﷲکی وحی کی بجائے اپنی اہواء کی اطاعت کرواتا ہے تو یوں انہیں اﷲکی راہ سے روک رہا ہوتا ہے۔ 2۔جب وہ اﷲکی اطاعت کرنے والے سے ساتھ اپنی اطاعت (شرک) بھی کرواتا ہے تو یوں بھی اسے اﷲکی راہ سے روک رہا ہوتا ہے کیونکہ اﷲنے اسے ایسی عبادت کرنے سے منع بھی کیا ہے پھر اﷲکو اپنی ایسی شرک آمیز اطاعت قبول بھی نہیں ہے۔ جب ایک شخص لوگوں کو اپنی راہ پہ لگا رہا ہوتا ہے تو یوں وہ حقیقت میں اﷲتعالیٰ کے مقابل خود لوگوں کا رب بن رہا ہوتا ہے جیسا کہ جو لوگ اﷲتعالیٰ کی بجائے کسی کی اطاعت کرتے ہیں وہ اسے اﷲتعالیٰ کے مقابل اپنا رب بنا رہے ہوتے ہیں جیسا کہ اہل کتاب کے بارے میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔