کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 32
ھَوَاہٗ بِغَیْرِ ھُدًی مِنَ اللّٰہِ ط اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ ’’ اﷲتعالیٰ ، انبیاء علیہ السلام اور دیگر اہلِ ایمان کی خاص نشانی ’’اﷲکی نازل کردہ وحی کے مطابق فیصلے کرنا’‘ بتاتا ہے۔ اﷲانہیں اسی وحی کے مطابق فیصلے کرنے کا حکم بھی دیتا ہے اور اھواء کی پیروی سے منع کرتا ہے۔‘‘ (القصص:48…50)۔ تو اس کے برعکس طاغوت کے حوالے سے ارشاد فرماتا ہے کہ:۔ ﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا [60] وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا إِلَى مَا أَنْزَلَ اللّٰهُ وَإِلَى الرَّسُولِ رَأَيْتَ الْمُنَافِقِينَ يَصُدُّونَ عَنْكَ صُدُودًا ﴾ ’’ تم نے دیکھا نہیں ان لوگون کو جو دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اس پر جو تم پر نازل ہوا ہے اور اس پر جو تم سے پہلے نازل ہوا ہے مگر فیصلہ کروانے کیلئے طاغوت کے پاس جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں اس سے کفر کا حکم دیا گیا ہے۔ شیطان انہیں راہِ راست سے بھٹکا کر دور کی گمراہی میں لے جانا چاہتا ہے اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اﷲنے نازل کی ہے اور آؤ رسول کی طرف تو آپ ان منافقین کو دیکھتے ہیں کہ یہ آپ کی طرف آنے سے اپنے آپ کو سختی سے روکتے ہیں۔‘‘ (النساء:60…61)۔ آیاتِ بالا میں ’’طاغوت‘‘ ایسے شخص کے طور پر ذکر ہوا ہے جس کے پاس لوگ اﷲکی نازل کردہ وحی اور رسول (اﷲکی وحی کے مطابق فیصلہ کرنے والے) کو چھوڑ کر اپنے معاملات کے فیصلے کروانے کیلئے جاتے ہیں، یوں لامحالہ وہ شخص طاغوت قرار پاتا ہے جو اﷲکی نازل کردہ وحی کی