کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 31
وحی کے مطابق فیصلے کرنے کا حکم دیتا ہے اور اھواء کی اتباع سے منع کرتا ہے۔ اﷲتعالیٰ اھواء کے حوالے سے اس طرح کا حکم قرآن میں اور بہت سے مقامات پر بھی یہ حکم دے چکا ہے۔ کتاب و سنت سے دیکھا جانا چاہئے کہ ’’اھوائ‘‘ سے کیا مراد ہے؟ اھواء اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی o اِنْ ھُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰی﴾ [النجم:3…4] ’’ اور وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی اھواء سے نہیں بولتے بلکہ یہ تو ایک وحی ہے جو آپ کی طرف بھیجی جا رہی ہے۔‘‘ آیتِ بالا سے ’’اھوائ‘‘ وحی کے مقابل و متضاد کے طور پر سامنے آتی ہے اور کتاب و سنت کے مزید مطالعے سے ’’اھوائ‘‘خالق کائنات اﷲتعالیٰ کی نازل کردہ وحی’‘ کو چھوڑ کے (اس وحی سے علاوہ اور اس سے دلیل لئے بغیر) واجب الاتباع بنائی جانے والی ہر اس بات کے طور پر سامنے آتی ہے جو مخلوق کی طرف سے پیش کی گئی ہو یوں مخلوق کی طرف سے خالق کی وحی کو چھوڑ کر پیش کئے جانے والے فلسفے، نظرئیے، طریقے، فتوے، احکامات، قوانین اور نظام ہائے زندگی وغیرہ ’’اھوائ’‘ قرار پاتے ہیں کیونکہ اﷲکی نازل کردہ وحی (کتاب و سنت) کے علاوہ دنیا میں انہی کی اتباع کی جاتی ہے۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ قَالُوْا سِحْرَانِ تَظَاھَرَا وقفہ قف وَقَالُوْا اِنَّا بِکُلٍّ کٰفِرُوْنَ o قُلْ فَأْتُوْا بِکِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ھُوَ اَھْدٰی مِنْھُمَا اَتَّبِعْہُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ o فَاِنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوا لَکَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ اَھْوَائَ ھُمْ ط وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ