کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 29
اور اﷲکی طرف رجوع کر لیا ان کیلئے خوشخبری ہے۔‘‘ (الزمر:17)۔ اوپر درج سورہ بقرہ کی آیات سے یہ بھی حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ’’طاغوت سے کفر کے ساتھ اﷲپر ایمان لانے‘‘ سے انکار کرنے والوں یعنی طاغوت کی اطاعت میں مبتلا ہو جانے والوں کے ولی طاغوت ہو جاتے ہیں جو انہیں نور ہدایت سے جہالت کے اندھیروں میں کھینچ لے جاتے ہیں،یہ تو ان کا دنیا میں انجام ہے، آخرت میں ان کا انجام یہ ہے کہ یہ جہنم میں جانے والے لوگ ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے۔ طاغوت قرآنِ مجید سے ’’طاغوت‘‘ اپنی بندگی کی حد سے تجاوز کر کے اﷲکے مقابل خود بندوں کا الٰہ (رب و معبود) بن بیٹھے والے سرکش بندے کے طور پر سامنے آتا ہے جیسا کہ فرعون۔ اس کے بارے میں اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ:۔ ﴿ اِذْھَبْ اِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰی﴾ [طٰہٰ:24] ’’ جاؤ (اے موسیٰ علیہ السلام) فرعون کی طرف وہ سرکش ہو گیا ہے﴾ ﴿قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ اِلٰھًا غَیْرِیْ لَا جَعَلَنَّکَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنِ﴾[الشعراء:29] ’’ اس (فرعون) نے (موسیٰ علیہ السلام سے) کہا اگر تم نے میرے علاوہ کسی اور کو الٰہ بنایا تو میں تمہیں قیدیوں میں شامل کر دوں گا۔‘‘ طاغوت کی خاص نشانی! ’’اﷲکی نازل کردہ وحی ‘‘کی بجائے ’’اھوائ‘‘سے فیصلے