کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 225
خلیفہ مقرر کرنے سے پہلے مجوزہ شخص پر اتفاقِ امت کی شرط بعض لوگ کہتے ہیں کہ خلیفہ مقرر کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پہلے ساری امت خلیفہ کیلئے مجوزہ شخص پر متفق ہو چکی ہو۔ یہ شرط رکھنے والوں سے سوال ہے کہ اﷲکی شریعت میں اگر یہ چیز شرط ہے تو لمبا عرصہ گزر چکا تھا خلافت کو ختم ہوئے ، آپ لوگ کسی ایک شخص پر متفق کیوں نہیں ہو گئے؟ جواب میں عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ ہم نے تو ایک بہترین لیڈر پیش کیا تھا (جماعتوں سے وابستہ لوگ اپنے اپنے لیڈر کا نام لیتے ہیں) لوگ اس پر متفق نہیں ہوئے تو یہ لوگوں کا قصور ہے۔ ’’بعض لوگوں کے پسندیدہ لیڈر’‘ پر تمام لوگ متفق نہیں ہوئے تو یہ لوگوں کا قصور نہیں بلکہ یہ فطرت کا تقاضاہ ہے کیونکہ:۔ 1۔اختلاف انسانوں کی فطرت میں داخل ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ وَلَوْ شَآئَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّلَا یَزَالُوْنَ مَخْتَلِفِیْنَo اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ وَکَذٰلِکَ خَلَقَھُمْ﴾ [ھود:118…119] ’’ اگر تیرا رب چاہتا تو تمام انسانوں کو ایک ہی جماعت بنا دیتا مگر وہ ہمیشہ اختلاف کرتے رہیں گے مگر جن پر رحمت ہو تیرے رب کی اور اسی (امتحان) کیلئے اس نے پیدا کیا ہے انہیں۔‘‘ 2۔اہل ایمان اگر کسی چیز پر متفق رہ سکتے ہیں تو وہ صرف اﷲاور اس کے رسول کی بات ہے اور اگر وہ تنازعے میں مبتلا ہو جائیں تو جس بات پہ وہ دوبارہ متفق ہو سکتے ہیں وہ بھی صرف اﷲاور اس کے رسول کی بات ہے۔