کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 223
’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو اﷲکے نصرت کرنے والے بنو جیسا کہ کہا تھا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے حواریوں سے کہ کون اﷲکی طرف میری نصرت کرنے والا ، کہا حواریوں نے کہ ہم ہیں اﷲکے نصرت کرنے والے، پھر ایمان لے آیا ایک گروہ بنی اسرائیل میں سے اور انکار کر دیا یا دوسرے گروہ نے سو مدد کی ہم نے ایمان والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں ، سو ہو کر رہے وہی غالب۔‘‘ خلیفہ مقرر کرنے سے پہلے امت کے ہاتھ میں اقتدار ہونے کی شرط بعض لوگ کہتے ہیں کہ خلیفہ اس وقت تک مقرر نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ امت کے ہاتھ اقتدار نہ آ جائے جبکہ آج صورتِ حال یہ ہے کہ جس اسلامی سلطنت پر کبھی ایک خلیفہ اﷲکے نازل کردہ کے مطابق حاکمیت کرتا تھا اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر پر دستخط کر کے عباد الطاغوت بننے والے ٹکڑوں میں بانٹ کر طاغوتی قوانین کے مطابق حاکمیت کے ظلم (شرک) میں مبتلا کئے ہوئے ہیں اور اﷲکے قوانین کے مطابق حاکمیت چاہنے والے لوگ بھی آپس میں ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ اس میں کیا شک ہے کہ صورتِ حال ایسی ہی ہے جیسی اوپر بیان کی گئی ہے اور اس سے نکلنے کے حوالے سے کتاب کے صفحہ 192تا 204پر بحث ہو چکی ہے یہاں صرف اتنی گزارش ہے کہ خلیفہ جو تفرق اور مغلوبیت میں امت کی وحدت اور غلبہ و اقتدار کا ذریعہ ہے اسے صرف اس بنا پر اختیار نہ کیا جائے کہ وحدت و غلبہ حاصل نہیں ہے گنگا الٹی بہانے ہی کے مترادف ہے۔ یہاں ایک اور بات بہت اہم ہے کہ اگر خلیفہ مقرر کرنے سے پہلے، غلبہ و اقتدار ہونا ضروری ہے تو جس اقتدار پر سب سے پہلا خلیفہ مقرر ہوا تھا وہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ مغلوبیت میں آ کر اور