کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 222
میری نافرمانی نہ کرو گے، جو شخص یہ باتیں پوری کرے گا اس کا اجر اﷲپر ہے اور جو شخص ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کر بیٹھے گا پھر اسے دنیا ہی میں اس کی سزا دی جائے گی تو یہ اس کیلئے کفارہ ہو گیا اور جو شخص ان میں سے کسی چیز کا ارتکاب کر بیٹھے گا پھر اﷲاس پر پردہ ڈال دے گا تو اس کا معاملہ اﷲکے حوالے ہے چاہے تو سزا دے گا اور چاہے تو معاف کر دے گا۔ عبادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی۔‘‘ (بخاری، کتاب الایمان، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ )۔ بیعت کرنے والے جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیعت کر رہے تھے اس وقت وہ مدینہ میں مقتدر ہونا تو دور کی بات تعداد میں بھی بہت قلیل تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے آپ کی اطاعت میں مدینہ میں جا کر دعوت کا کام کیا جس کے نتیجے میں اﷲتعالیٰ نے ان کی مدد کی اور مدینہ کے مقتدر لوگ میسر آ گئے اور پھر ان کی نصرت سے اہل ایمان غلبہ پا گئے جیسے حواریوں نے عیسیٰ علیہ السلام کی اور اپنی انتہائی مغلوبیت کی کیفیت میں آپ علیہ السلام کی نصرت کا اعلان کیا اور آپ علیہ السلام کی اطاعت اختیار کی۔ عیسیٰ علیہ السلام تو آسمان پر اٹھا لئے گئے مگر اﷲتعالیٰ نے ان اطاعت گزار انصار کی مدد کی، بنی اسرائیل میں سے لوگ ایمان لے آئے اور اﷲتعالیٰ نے ان کو غلبہ عطا فرما دیا جیسا کہ اﷲتعالیٰ آج کے اہل ایمان کو بھی انہی کی طرح کرنے کا کہتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ: ﴿یَآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُوْنُوْا اَنْصَارَ اللّٰہِ کَمَا قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوَارِیِّنَ مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللّٰہِ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰہِ فَاَمَنْتُ طَّآئِفَۃٌ مِنْ بَنِیْ اِسْرَآئِ یْلَ وَکَفَرَتْ طَّآئِفَۃٌ فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰی عَدُوِّھِمْ فَاَصْبَحُوْا ظَاہِرِیْنَ﴾ [الصف:14]