کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 220
عیسیٰ علیہ السلام کسی علاقے پر مقتدر نہیں تھے لیکن پھر بھی وہ بنی اسرائیل کو اپنی اطاعت کیلئے کہہ رہے تھے کیونکہ اﷲکی طرف سے نبی ہونے کی بنا پر ان کیلئے مقرر کردہ حکمران وہی تھے لیکن بنی اسرائیل نے آپ کا حکم ماننے سے انکار کر دیا بلکہ الٹے وہ آپ علیہ السلام کی جان کے درپے ہو گئے ایسی حالت میں آپ علیہ السلام نے پکارا کہ ’’مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللّٰہِ ‘‘ (کون ہے اﷲکی طرف میری نصرت کرنے والا) ایسی حالت میں جن لوگوں نے آپ کی نصرت کا اعلان کیا وہ ایک تو کسی علاقے پر مقتدر بھی نہیں تھے اس پر مستزاد کمزور بھی اتنے کہ ان کے سامنے ان کی سیاست کے ذمہ دار کے آسمان پر اٹھا لئے جانے کی نوبت آ گئی ۔ حواریوں کے اعلان نصرت کے حوالے سے اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ وجِئْتُکُمْ بِاٰیٰۃٍ مِّنْ رَبِّکُمْ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنَo اِنَّ اللّٰہَ رَبِّیْ وَرَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌo فَلَمَّآ اَحَسَّ عِیْسٰی مِنْھُمُ الْکُفْرَ قَالَ مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللّٰہِ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰہِ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَاَشْھَدُ بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ﴾ [آل عمران:50…52] ’’ (عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل سے کہا) اور آیا ہوں میں تمہارے پاس نشانی لے کر تمہارے رب کی طرف سے لہٰذا اﷲسے ڈرو اور میری اطاعت کرو بیشک اﷲہی رب ہے میرا بھی اور رب ہے تمہارا لہٰذا تم اسی کی عبادت کرو، یہی ہے صراطِ مستقیم۔ پھر جب محسوس کیا عیسیٰ علیہ السلام نے ان کی طرف سے کفرو انکار تو کہا کون ہے اﷲکی طرف میری نصرت کرنے والا، کہا حواریوں نے ہم ہیں اﷲکی نصرت کرنے والے۔ ایمان لاتے ہیں ہم اﷲپر اور گواہ رہیے کہ ہم اطاعت کرنے والے ہیں۔‘‘