کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 216
امام اور سلطان مقرر ہوتا ہے لیکن عملاً اس کا اقتدار وہاں تک قائم ہوتا ہے جہاں تک کے لوگ اس کی بیعت و اطاعت اختیار کرتے ہیں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اصولاً تو تمام روئے زمین کیلئے مقتدر مقرر کئے گئے تھے لیکن عملاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اقتدار وہاں تک قائم ہوا تھا جہاں تک کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے یا ایمان نہ لانے کے باوجود اہل ایمان کی نصرت کے نتیجے میں آپ کے مطیع (ذمی) ہوئے۔ جوں جوں لوگ خلیفہ کی بیعت، اطاعت و نصرت اختیار کرتے چلے جاتے ہیں اس کی امامت، امارت اور سلطنت و اقتدار کا دائرہ وسیع ہوتا چلا جاتا ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اقتدار تمام مومنین کی بیعت، اطاعت و نصرت میسر آ جانے کی بنا پر تمام بلادِ اسلامیہ پر باآسانی قائم ہو گیا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ پر پہلی بیعت کے انعقاد سے پہلے تمام اہل ایمان کیلئے محترم تو تھے مگر ان کیلئے واجب الاطاعت اور ان پر مقتدر ہونے کے حوالے سے ابھی کسی شرعی دلیل کے حامل نہ تھے ورنہ صحابہ عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے آپ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرنے سے پہلے ہی آپ رضی اللہ عنہ پر مجتمع ہو جاتے ہیں جبکہ ایسا نہ ہو سکا (اس کی مزید وضاحت لوگوں کی طرف سے پیش کردہ شرائط کے جوابات کے حوالے سے آگے آئے گی) مگر جونہی آپ کے ہاتھ پر عمر رضی اللہ عنہ کے بیعت کرنے سے پہلی بیعت منعقد ہو گئی خلیفہ قرار پاجانے کی بنا پر آپ تمام اہل ایمان کیلئے واجب الاطاعت قرار پا گئے مگر بیعت ہوتے ہی سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہ کا اقتدر اس شخص پر قائم ہوا جس نے آپ رضی اللہ عنہ کی بیعت کر کے اپنے اوپر آپ رضی اللہ عنہ کا اقتدار تسلیم کیا یعنی عمر رضی اللہ عنہ پھر آپ کا اقتدار