کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 215
سمجھو۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اﷲتعالیٰ نے اپنی اور مومنین کی نصرت سے مضبوط بنایا اس حوالے سے اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿فَاِنَّ حَسْبَکَ اللّٰه ھُوَ الَّذِیْ اَیَّدَکَ بِنَصْرِہٖ وَبِالْمُؤْمِنِیْنَ﴾[الانفال:62] ’’ تو یقینا کافی ہے تمہارے لئے اللہ، وہی تو ہے جس نے قوت بہم پہنچائی تمہیں اپنی نصرت سے اور مومنین کے ذریعہ سے۔‘‘ خلیفہ بھی مومنین کی بیعت، اطاعت اور نصرت میسر آنےسے سلطنت و اقتدار کا حامل ہوتا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے حامل ہوئے جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ پہلی بیعت کا حامل ہوجانے والا اس پہلی بیعت سے، خلیفہ قرار پا جاتا ہے اور تمام اہل ایمان پر لازم ہو جاتا ہے کہ اس کے ساتھ وفاداری نبھائیں اور اسے اس کے حقوق (بیعت، اطاعت و نصرت) دیں۔ یوں وہ ’،صرف ایک شخص’‘ یعنی پہلی بیعت کرنے والے پر مقتدر ہونے کی انتہائی کمزور حالت سے دیگر مومنین کی طرف سے بیعت کرتے چلے جانے، ان کی طرف سے اپنے اوپر اس خلیفہ کا اختیار و اقتدار تسلیم کرتے چلے جانے، اس کی اطاعت اختیار کرتے چلے جانے اور اس کی نصرت پر کاربند ہوتے چلے جانے سے یہ خلیفہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ پہلی بیعت کا حامل ہونے والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اصولاً تو تمام اہلِ ایمان کیلئے خلیفہ، امیر،