کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 21
سے صرف اﷲکی خوشنودی کا طالب ہو۔‘‘ ’’شہادت کے ساتھ اعمال‘‘ سے پہلے ’’شہادت کے مطابق عمل‘‘ کی اہمیت! اوپر اﷲپر ایمان کی مطلوب صورت میں ’’توحید و رسالت کی شہادت کے ساتھ فرض اعمال کی ادائیگی، ایمان کے لازمی حصے کے طور پر سامنے آتی ہے، یہ چیز اپنی جگہ واقعی لازم ہے مگر کتاب و سنت میں اس سے پہلے اہمیت ’’توحید و رسالت کی شہادت کے مطابق عمل‘‘ کی سامنے آتی ہے کہ اگر عملاً اس شہادت کی خلاف ورزی کی جائے تو محض زبانی شہادت کے ساتھ فرض اعمال کی ادائیگی قطعی بے فائدہ رہتی ہے۔ جب ایک شخص اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ ’’کوئی الٰہ نہیں سوائے اﷲکے اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲکے رسول ہیں’‘ تو اس شاہدت کا پہلا لازمی تقاضا یہ ہو جاتا ہے کہ وہ غیر اﷲپر ایمان اور ان کی بندگی و عبادت یعنی شرک سے اجتناب کرے، اس کا دوسرا لازمی تقاضا یہ ہو جاتا ہے کہ وہ اﷲکی بندگی پہ قائم ہو جائے اور اس کی بندگی کے اعمال (اعمالِ صالح) بجا لائے اور اس کا تیسرا لازمی تقاضا یہ ہو جاتا ہے کہ وہ غیر اﷲکی بندگی سے اجتناب اور اﷲکی بندگی پہ اقامت صرف اس طریقے پہ اختیار کرے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے۔ جو لوگ اپنی شہادت کے مطابق عمل نہیں کرتے وہ اﷲتعالیٰ کے ذیل کے ارشادات کی زد میں آ جاتے ہیں کہ:۔ ﴿ وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَکُمْ الطُّوْرَ ط خُذُوْا مَا اٰتَیْنَکُمْ بِقُوَّۃٍ وَّاسْمَعُوْا ط قَالُوْ سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا ق وَاُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْعِجْل بِکُفْرِھِمْ ط قُلْ بِئْسَمَا یَأْمُرُکُمْ بِہٖ اِیْمَانُکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ﴾ ’’ اور جب ہم نے تم (بنی اسرائیل) سے عہد لیا تھا اور تمہارے اوپر طور کو اٹھا رکھا تھا