کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 201
کا حکم سننے اور اس کی اطاعت کرنے کا حکم دیا۔‘‘ درج بالا احادیث سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ مقرر کی جانے والا امیر خلیفہ نہیں بلکہ خلیفہ کی طرف سے مقرر کیا جانے والا کوئی ذیلی حاکم (سپہ سالار یا کسی صوبے یا محکمے کا امیر) ہے۔ جو غیر قریشی بھی ہو سکتا ہے اور غلام بھی لیکن وہ خلیفہ نہیں ہو سکتا۔ 4۔ عاقل و بالغ ہو:۔ ﴿ وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَآئَ اَمْوَالَکُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ قِیْمًا وَّارْزُقُوْھُمْ فِیْھَا وَاکْسُوْھُمْ وَقُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلاً مَّعْرُوْفًاo وَابْتَلُوا الْیَتٰمٰی حَتّٰی اِذَا بَلَغُوْا النِّکَاحَ فَاِنْ اَنَسْتُمْ مِّنْھُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْآ اِلَیْھِمْ اَمْوَالَھُمْ ﴾۔[النساء:5…6] ’’ اور نہ دو کم عقلوں کو اپنے مال جس کو بنایا اﷲنے تمہارے لئے ذریعہ گزران اور کھلاؤ انہیں اس میں سے اور پہناؤ بھی اور سمجھاؤ انہیں اچھی بات اور جانتے پرکھتے رہو یتیموں کو یہاں تک کہ جب پہنچ جائیں نکاح کی عمر کو، پھر اگر تم پاؤں ان میں عقل کی پختگی تو دے دو ان کو مال ان کے۔‘‘ درج بالا آیات میں یتیموں کو ان کے مال صرف اس وقت حوالے کرنے کا حکم نکلتا ہے جب وہ عاقل و بالغ ہو جائیں۔ جب کسی کو اس کا مال اس وقت تک نہیں دیا سکتا جب تک کہ وہ عاقل و بالغ نہ ہو جائے تو مسلمانوں کی سیاست کی ذمہ داری کسی ایسے فرد کو کیونکر دی جا سکتی ہے جو عاقل و بالغ نہ ہو۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خلیفہ صرف اسی کو بنایا جائے گا جو عاقل و بالغ ہو۔ 5۔’’خلافت کی خواہش سے بے نیاز ہو۔‘‘