کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 200
حبشی غلام کی خلافت کا مسئلہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: [اِسْمَعُوْا وَاَطِیْعُوْا وَاِنِ اسْتُعْمِلَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ حَبْشِیٌ کَانَ رَأَسْہٗ زَبِیْبَۃٌ] ’’ حکم سنو اور اس کی اطاعت کرو بیشک تم پر ایک حبشی غلام مقرر کیا جائے جس کا سر منقے کی طرح ہو۔‘‘ (بخاری، کتاب الاحکام، انس بن مالک رضی اللہ عنہ )۔ [اِنْ اُمِّرَ عَلَیْکُمْ عَبْدٌ مُجَدَّعٌ حَسِبْتُھَا قَالَتْ اَسْوَدُ یَقُوْدُکُمْ بِکِتَابِ اللّٰہِ فَاسْمَعُوْا لَہٗ وَاَطِیْعُوْا] [مسلم، کتاب الامارۃ، جدت یحیی بن حصین رضی اللّٰه عنہ] ’’ اگر تمہارے اوپر ہاتھ پاؤں کٹا کالا غلام بھی امیر بنایا جائے اور وہ تمہیں کتاب اﷲکے مطابق چلائے تو اس کا حکم سنو اور اس کی اطاعت کرو۔‘‘ بعض لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درج بالا ارشادات کی بنا پر غیر قریشی کے علاوہ کسی غلام کو بھی خلیفہ بنانا جائز سمجھتے ہیں۔ جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو غور سے پڑھنے سے بات بالل واضح ہو جاتی ہے کہ آپ نے ’’استعمل’‘ (استعمال کیا جائے) اور امر (امیر مقرر کئے جانے والے یا مقرر کئے جانے والے امیر کے پس منظر میں اس سے بھی بڑی کوئی ایسی اتھارٹی موجود ہے جو اس کو استعمال کر رہی ہے یا امیر مقرر کر رہی ہے اور یہ بات طے ہے کہ کتاب و سنت میں امت کے اندر اﷲکے بعد سب سے بڑی اتھارٹی نبی کی ہوتی ہے یا پھر خلیفہ کی جو امیر مقرر کرتی ہے جیسا کہ ذیل کی حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ [بَعَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم سَرِیَّۃً وَاسْتَعْمَلَ عَلَیْہِمْ رَجُلاً مِّنَ الْاَنْصَارِ وَاَمَرَھُمْ اَنْ یَّسْمَعُوْا لَہٗ وَیُطِیْعُوْہُ ]۔[مسلم، کتاب الامارۃ، علی رضی اللّٰه عنہ ] ’’ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک انصاری کو امیر مقرر کیا اور لوگوں