کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 199
3۔ ’’قریشی ہو‘‘:۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: [لَا یَزَالُ ھٰذَا الْاَمْرُ فِیْ قُرَیْشٍ مَا بَقِیَ مِنْھُمُ اثْنَانِ] ’’ یہ خلافت ہمیشہ قریش میں رہے گی بیشک ان (قریش) میں سے دو ہی آدمی باقی رہ جائیں۔‘‘ (بخاری، کتاب الاحکام، عبد اﷲبن عمر رضی اللہ عنہ )۔ [لَا یَزَالُ ھٰذَا الْاَمْرُ فِیْ قُرَیْشٍ مَا بَقِیَ مِنَ النَّاسِ اثْنَانِ] ’’ یہ خلافت ہمیشہ قریش میں رہے گی بیشک انسانوں میں سے دو ہی آدمی باقی رہ جائیں۔‘‘ (عبد اﷲ، مسلم، کتاب الامارۃ)۔ [اِنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ فِیْ قُرَیْشٍ لَا یُعَادِیْھِمْ اَحَدَ اِلَّا کَیَّہُ اللّٰہُ عَلَی وَجْھِہٖ مَّا اَقَامُوْا الدِّیْنَ] [امیر معاویہ، بخاری، کتاب الاحکام] ’’ یہ خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے اور جو کوئی ان سے دشمنی کرے گا اﷲاس کو اوندھے منہ جہنم میں گرائے گا﴾ حدیثِ بالا سے عام طور پر لوگ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ جب قریش دین کو قائم نہ رکھیں گے تو خلافت ان سے چھن کر غیر قریشیوں کے سپرد ہو جائے گی لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ ارشادات واضح ہیں کہ ’’یہ خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے، ، کا صاف مطلب یہ سامنے آتا ہے کہ جب قریش دین کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو خلافت سرے ہی سے ختم ہو جائے گی نہ کہ غیر قریش کو منتقل ہو جائے گی، درج بالا احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ غیر قریشی کی خلافت غیر شرعی ہو گی۔