کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 198
اللّٰہِ اَوْثَقُ][بخاری ، کتاب البیوع، ام المؤمنین عائشہ رضی اللّٰه عنہا] ’’ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جن کا اﷲکی کتاب میں پتہ نہیں۔ جو شرط اﷲکی کتاب میں نہ ہو وہ باطل ہے اگرچہ ایسی سو شرطیں بھی ہوں۔ اﷲہی کا حکم حق ہے اور اﷲہی کی شرط پکی ہے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی بناء پر ہر معاملے میں صرف وہی شرط اختیار کی جا سکتی ہے جو اﷲاور اس کے رسول کی طرف سے پیش کی گئی ہو، اس بنا پر کسی شخص کے خلیفہ قرار پانے کی بنا بھی اﷲکی مقرر کردہ شرائط ہوں گی نہ کہ انسانوں کی پیش کردہ شرائط جیسا کہ طالوت کے حوالے سے بھی ہوا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے خلیفہ قرار پانے کیلئے کتاب و سنت سے درج ذیل شرائط سامنے آتی ہیں۔ 1۔ ’’اہل ایمان میں سے ہو۔‘‘ جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُوْلِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ ’’ اے ایمان والو اطاعت کرو اﷲکی اور اطاعت کرو رسول کی اور صاحبانِ امر کی جو تم (اہل ایمان) میں سے ہوں۔‘‘ (النساء:59)۔ 2۔ ’’مرد ہو۔‘‘ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:۔ [لَنْ یُّفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا اَمْرَھُمْ اِمْرَاَۃً] [بخاری، کتاب المغازی، ابوبکرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پا سکتی جو عورت کو اپنا حاکم بنائے۔‘‘