کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 197
وَالْاَرْضِ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ فَاٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَکَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ﴾ [الاعراف:158] ’’ (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کہو کہ اے انسانوں میں تم سب کی طرف اس اﷲکا پیغمبر ہوں جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے ، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے، وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے پس ایمان لاؤ اﷲپر اور اس کے بھیجے ہوئے نبی اُمی پر جو الہ اور اس کے ارشادات کو مانتا ہے اور پیروی اختیار کرو اس کی امید ہے کہ تم راہِ راست پا لو گے۔‘‘ درج بالا آیات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نبی حالتِ مغلوبیت میں ہو یا غالب، قوم کو اﷲکے علاوہ اپنی اطاعت کا حکم دیتا تھا اور ایسا صرف وہی کر سکتا تھا جو اﷲکی طرف سے قوم کا اصولی حکمران بنا کر بھیجا گیا ہو۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انبیاء کے، قوم کے حکمران ہونے کی اصل بناء ان کے پیچھے اﷲکا حکم اور اس کی مقرر کردہ نشانیاں ہوتی تھیں نہ کہ لوگوں کی طلب کردہ نشانیاں مثلاً کسی فرشتے کا ساتھ، مال و دولت، باغات، غلبہ و سلطنت و اقتدار کا حامل ہونا وغیرہ۔ کسی غیر نبی شخص کے ’’خلیفہ قرار پانے کی بناء‘‘ بھی اﷲکی مقرر کردہ شرائط ہوتی ہیں نہ کہ لوگوں کی پیش کردہ شرائط نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [مَابَالُ رِجَالٍ یَشْتَرِطُوْنَ شُرُوْطًا لَیْسَتْ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ مَاکَانَ مِنْ شَرْطٍ لَیْسَ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ فَھُوَ بَاطِلٌ وَاِنْ کَانَ مِائَۃَ شَرْطٍ قَضَائُ اللّٰہِ اَحَقُّ وَشَرْطُ