کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 195
﴿ وَجَعَلْنٰھُمْ اَئِمَّۃً یَّھْدُوْنَ بِاَمْرِنَا وَاَوْحَیْنَا اِلَیْھِمْ فِعْلَ الْخَیْرٰاتِ﴾ ’’ اور بنایا ہم نے ان (انبیاء علیہ السلام) کو امام جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے اور ہم نے وحی کی ان کی طرف خیر کے کام کرنے کی۔‘‘ (الانبیاء:73)۔ ﴿ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾ [النساء:64] ’’ اور نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسول مگر اس لئے کہ اﷲکے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: [کَانَتْ بَنُوْ اِسْرَائِیْلَ تَسُوْسُھُمُ الْاَنْبِیَائُ] ’’ تھے بنی اسرائیل، ان کی سیاست انبیاء کیا کرتے تھے۔‘‘ آیات وحدیث بالا سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام اﷲکی طرف سے لوگوں کے امام بنا کر بھیجے جاتے تھے، بنی اسرائیل کی سیاست انبیاء کیا کرتے تھے۔ ہر نبی کے حوالے سے لوگوں کیلئے اﷲکی طرف سے ہی حکم رہا ہے کہ اﷲکے اذن سے اس کی اطاعت کریں۔ یہ چیزیں واضح کرتی ہیں کہ نبی علیہ السلام اﷲکی طرف سے اصولاً لوگوں کا حکمران بنا کر بھیجا جاتا تھا خواہ وہ مغلوب ہوتا یا غالب۔ انبیاء کی طرف سے اپنی دونوں ’’مغلوبیت یا غلبے کی’‘ حالتوں میں لوگوں کو اپنی اطاعت کا حکم دینے کے حوالے سے قرآن کی آیات ہیں کہ:۔ ﴿ اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ o فَاتَّقُوْا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنَ o وَمَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ ج اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o فَاتَّقُوا للّٰہَ وَاَطِیْعُوْنَo قَالُوْا اَنُؤْمِنُ لَکَ وَاتَّبَعَکَ الْارْذَلُوْنَ﴾ [الشعرائ:107…111]