کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 194
ہونے کی ایک نشانی قرآن مجید بتائی گئی ہے۔ ذیل میں نبی کی طرف سے مقرر کئے گئے شرعی امیر کا ذکر ہے۔ نبی کی طرح اس کے تقرر کی شرط و نشانی بھی اﷲکی طرف سے مقرر کردہ ہوتی تھی نہ کہ لوگوں کی طرف سے پیش کردہ شرط و نشانی۔اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وقَالَ لَھُمْ نَبِیُّھُمْ اِنَّ اللّٰہَ قَدْ بَعَثْ لَکُمْ طَالُوْتَ مَلِکًا قَالُوْا اَنّٰی یَکُوْنُ لَہٗ الْمُلْکُ عَلَیْنَا وَنَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْکِ مِنْہُ وَلَمْ یُؤْتَ سَعَۃً مِّنَ الْمَالِ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰہُ عَلَیْکُمْ وَزَادَہٗ بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللّٰہُ یُؤْتِی مُلْکَہٗ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ﴾ ’’ ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اﷲنے طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے۔ یہ سن کر وہ بولے: ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہو گیا؟ اس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں، وہ تو کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے۔ نبی نے جواب دیا: اﷲنے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کی دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اﷲکو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے ، اﷲبڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اس کے علم میں ہے۔‘‘ ’’نبی ‘‘ اﷲکی طرف سے قوم کا حکمران مقرر ہوتا تھا خواہ مغلوب ہوتا یا غالب اسی بنا پر وہ قوم کو اپنی اطاعت کا حکم دیتا تھا اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: