کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 185
کتاب و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل جب مغلوب ہو جاتے تو اﷲان کیلئے نبی (شرعی امیر) بھیج دیتا جو ان کے اندر سے تفرقات دور کرتا، ان کو مجتمع و منظم کرتا، اپنی یا اپنے مقرر کردہ امراء کی قیادت میں جہاد کراتا اور مغلوبیت سے انہیں پھر غلبے کی طرف لے آتا مثلاً موسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: ﴿ اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَجَعَلَ اَھْلَھَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفْ طَآئِفَۃً مِّنْھُمْ یُذَبِّحُ اَبْنَآئَ ھُمْ وَیَسْتَحْیِ نِسَآئَ ھُمْ اِنَّہٗ کَانَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ o وَنُرِیْدُ اَنْ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ اَئِمَّۃً وَّنَجْعَلَھُمُ الْوٰرِثِیْنَ o وَنُمَکِّنَ لَھُمْ فِی الْاَرْضِ وَنُرِیَ فِرْعَوْنَ وَ ھَامٰنَ وَجَنُوْدَھُمَا مِنْھُمْ مَاکَانُوْا یَحْذَرُوْنَ o وَاَوْحَیْنَآ اِلٰی اُمِّ مُوْسٰی اَنْ اَرْضِعِیْہِ فَاِذَا خِفْتِ فَاَلْقِیْہِ فِی الْیَمِّ وَلَا تَخَافِیْ وَلَا تَحْزَنِی اِنَّا رَآدُّوْہُ اِلَیْکَ وَجَاعِلُوْہُ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ [القصص:4…7] ’’ واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے زمین میں سرکشی کی اور اس کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کر دیا۔ وہ ان میں سے ایک گروہ کو ذلیل کرتا تھا، اس کے لڑکوں کو قتل کرتا اور اس کی لڑکیوں کو جیتا رہنے دیتا تھا۔ فی الواقع وہ مفسد لوگوں میں سے تھا اور ہم یہ ارادہ رکھتے تھے کہ مہربانی کریں ان لوگوں پر جو زمین میں ذلیل کر کے رکھے گئے تھے اور انہیں امام بنا دیں اور انہی کو وارث بنائیں اور زمین میں ان کو اقتدار بخشیں اور ان سے فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو ہی کچھ دکھلا دیں جس کا انہیں ڈر تھا۔ ہم نے موسیٰ علیہ السلام کی ماں کو اشارہ کیا کہ اس کو دودھ پلا، پھر جب تجھے اس کی جان کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر، ہم اسے تیرے