کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 182
اس سلطنت کیلئے بادشاہ پہلے مقرر کرنا ہو گا یا بعد میں…حقیقت یہ ہے کہ جدوجہد کو اگر آج سے منظم کرنا ہے تو وہ امام آج مقرر کرنا ہو گا جس کے نیچے جدوجہد کرنے والے منظم ہو سکتے ہیں یعنی امام شرعی (خلیفہ) اور سلطنت کیلئے بادشاہ (خلیفہ) بھی پہلے مقرر کرنا پڑے گا جو سلطنت کا چارج لے گا جیسے طالوت کو مقرر کیا گیا تھا ۔ اگر خلیفہ آج مقرر کر لیا جائے گا تو اﷲکا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہو گا، جدوجہد آج سے منظم ہونا شروع ہو جائے گی اور سلطنت ملنے پر اقتدار کیلئے جھگڑا بھی نہ ہو گا اور اگر پہلے مقرر نہ کیا جائے گا تو وحی حشر ہو گا جو افغانستان میں سات جہادی پارٹیوں کے ساتھ ہوا۔ اہم بات جو اس کتاب کا ایک خاص موضوع ہے اور جس کی طرف دھیان نہ دینے کا نتیجہ ہے کہ اہل حق اپنی حالتِ مغلوبیت میں ایک قیادت میں مجتمع ہونے کی ضرورت کے باوجود ایسا نہیں کر پا رہے ، وہ ہے:۔ 1۔’’اہل ایمان کے سلطنت و اقتدار کے حامل ہونے کا اصول و طریقہ کار ‘‘ (جس میں ایک امیر اور ایک امام کی قیادت میں مجتمع ہو کر جدوجہد کرنا ایک اہم ترین عنصر ہے)۔ 2۔کسی شخص کے ’’امت کے امیرِ شرعی (نبی اور خلیفہ) ‘‘ قرار پانے کی بنائی۔ 3۔امت کے امیر شرعی (نبی و خلیفہ) کے سلطنت و اقتدار کے حامل ہونے کا طریقہ کار۔ کتاب و سنت سے درج بالا تینوں معاملے الگ الگ نظر آتے ہیں لیکن لوگ عام طور پر تینوں معاملات کو غلط ملط کر دیتے ہیں جس کی بنا پر ان کیلئے مسئلہ الجھا رہت اہے۔ اسے واضح کرنے کیلئے آئندہ ابواب میں ان معاملات کا الگ الگ جائزہ لیا گیا ہے۔