کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 180
بادشاہ (خلیفہ) قرار پاگئے اور اپنی امانتوں ، عہدوپیمان اور نمازوں کی محافظت کرنے والے جنت کی وراثت ملنے سے پہلے ہی جنت کے وارث (خلیفہ) قرار پا گئے!یہ لوگ آخر کسی بنا پر اس چیز کے خلیفہ قرار پا گئے جو ابھی انہیں ملی ہی نہیں ؟ ظاہر ہے ’’اﷲکے حکم، اس کے فیصلے اور اس کی مقرر کردہ شرائط کے حامل ہونے کی بنا پر!اور داؤد علیہ السلام بھی زمین میں خلیفہ مقرر کئے گئے تھے تو اﷲکے مقرر کرنے کی بنا پر ہوئے تھے نہ کہ سلطنت کے حامل ہونے کی بنا پر جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ یٰدَاؤٗدُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ﴾ ’’ اے داؤد!ہم نے بنایا ہے تمہیں زمین میں خلیفہ۔‘‘ خلیفہ قرار پانے کی حقیقی بنا سلطنت کی حاملیت ہے یا اﷲکی مقرر کردہ شرائط کی حاملیت؟ اس کی سمجھ شوہر اور بیوی کے معاملے سے بخوبی آ سکتی ہے۔ انشاء اﷲ۔ ایک مرد شرعًا کس بنا پر ایک عورت کا شوہر قرار پاتا ہے؟ نکاح کی بنا پر یا عورت سے متمتع ہو لینے کی بنا پر؟ ظاہر ہے نکاح کی بنا پر!بلکہ نکاح ہی کی بنا پر تو اسے تمتع کا حق حاصل ہوتا ہے۔ وہ نکاح کے فوراً بعد شوہر قرار پا جاتا ہے بیشک اس نے ابھی عورت کو ہاتھ نہ لگایا ہو اور اس حالت میں اس کا عورت کو چھوڑنا طلاق ہی کہلاتا جو ظاہر ہے شوہر کے بیوی کو چھوڑنے کے واقعہ کا نام ہے نہ کہ کسی عام آدمی کے کسی عورت کو چھوڑنے کے واقعہ کا نام۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ وَاِنْ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَھُنَّ فَرِیْضَتَۃً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ﴾ [البقرہ:237] ’’ اور اگر طلاق دو تم عورتوں کو قبل اس کے کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو جبکہ مقرر کر چکے