کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 18
کہ:
﴿ یَوْمَ یَأْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَایَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُھَا لَمْ تَکُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ کَسَبَتْ فِیْ اِیْمَانِھَا خَیْرًا ﴾۔[الانعام:158]
’’ جس روز تمہارے رب کی بعض مخصوص نشانیاں ظاہر ہو جائیں گی پھر کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو گا جس نے اپنے ایمان میں کوئی بھلائی (عملِ صالح) نہ کمائی ہو گی۔‘‘
﴿ اِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہٗ﴾
’’ اسی (اللہ) کی طرف طیب کلمات چڑھتے ہیں اور عمل صالح ان کو اونچا اٹھاتا ہے’‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:۔
[بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ شَھَادَۃِ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَاِقَامَ الصَّلَاۃِ وَاِیْتَائِ الزَّکَاۃِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ] [بخاری، کتاب الایمان، عبد اﷲبن عمر رضی اللّٰه عنہ ]
’’ اسلام کی عبارت پانچ چیزوں پر اٹھائی گئی ہے۔ شہادت دینا اس بات کی کہ اﷲکے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲکے رسول ہیں اور نماز ادا کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘
آیاتِ بالا سے حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ایمان کو قبولیت کے درجے تک پہنچانے کیلئے اعمالِ صالح کا ساتھ بہت ضروری ہے اور حدیثِ بالا سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ توحید و رسالت کی شہادت کے ساتھ کم از کم بالا چار اعمالِ صالح (جن میں غنیمت میں سے پانچواں حصہ جمع کرانے کی جگہ اب حج شامل ہے) کی ادائیگی تو فرض کر دی گئی ہے۔ اسلام میں یہ وہ چیزیں