کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 178
’’ اور یاد کرو جب کہا تیرے رب نے فرشتوں سے یقینا میں بنانے والا ہوں زمین میں ایک خلیفہ انہوں نے کہا کیا تو مقرر کرے گا اس میں اس کو جو فساد برپا کرے گا اس میں اور خون ریزیاں کرے گا۔‘‘ 2۔اﷲتعالیٰ کی طرف سے طالوت کو ایسی حالت میں بنی اسرائیل کا بادشاہ قرار دیا گیا جب نبی اسرائیل سے ان کی سلطنت چھن چکی تھی اور انہیں ان کے گھرون اور بیٹیوں سے محروم کر دیا گیا تھا۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ اَلَمْ تَرَ اِلَی الْمَلَاِ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِ یْلَ مِنْ بَعْدِ مُوْسٰی اِذْ قَالُوْا لِنَبِّیٍّ لَّھُمْ ابْعَثْ لَنَا مَلِکًا نُّقَلاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ قَالَ ھَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْا قَالُوْا وَمَا لَنَآ اَلَّا نُقَاتِلَ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَقَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَاَبْنَآئِنَا فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْھِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلاً مِّنْھُمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ بِالظّٰلِمِیْنَ o وَقَالَ لَھُمْ نَبِیُّھُمْ اِنَّ اللّٰہَ قَدْ بَعَثَ لَکُمْ طَالُوْتَ مَلِکًا قَالُوْآ اَنّٰی یَکُوْنُ لَہُ الْمُلْکُ عَلَیْنَا وَنَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْکِ مِنْہُ وَلَمْ یُؤْتَ سَعَۃً مِنَ الْمَالِ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰہُ عَلَیْکُمْ وَزَادَہٗ بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللّٰہُ یُؤْتِیْ مُلْکَہٗ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ﴾ [البقرہ:246…247] ’’پھر تم نے اس معاملے پر بھی غور کیا جو موسیٰ علیہ السلام کے بعد سردارانِ بنی اسرائیل کو پیش آیا تھا؟ انہوں نے اپنے نبی سے کہا: ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دو تا کہ ہم اﷲکی راہ میں قتال کریں۔ نبی نے پوچھا: کہیں ایسا تو نہ ہو گا کہ تم کو قتال کا حکم دیا جائے اور پھر تم قتال نہ کرو؟ وہ کہنے لگے: بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم