کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 176
نہیں ہونا موقوف نہیں ہو جاتا البتہ لوگ ضرور کافر قرار پا جاتے ہیں۔ کسی شخص کے خلیفہ ہونے کی بنیاد اس کے سلطنت و اقتدار کے حامل ہونے کو اور اس کے اﷲکے قوانین کے مطابق لوگوں کے مابین فیصلے کر سکنے کی صلاحیت کو بنانے والے اس غلطی کا شکار اصل میں درج ذیل آیت سے غلط استدلال لینے کی بنا پر ہوتے ہیں۔ ﴿یٰدَاؤْدُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ فَاحْکُمْ بَیْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعْ الْھَوٰی فَیُضِلَّکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ [ص:26] ’’ اے داؤد ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا ہے پس تم حق کے مطابق لوگوں کے مابین حاکمیت کرو اور اھواء کی پیروی مت کرو کہ وہ تمہیں اﷲکی راہ سے بھٹکا دے گی۔‘‘ لوگ کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ داؤد علیہ السلام کو زمین میں خلیفہ قرر دے دیا ہے ، وہ زمین (سلطنت) کے حامل تھے تو ان کو خلیفہ قرار دے رہا ہے اور اسی زمین کی بنا پر وہ لوگوں کے مابین حق کے مطابق فیصلے کرنے کے قابل ہو سکے تھے۔ خلیفہ!سلطنت کی بنا پر؟ ان کی اس بات کہ ’’داؤد علیہ السلام زمین کی بنا پر وہ لوگوں کے مابین حق کے مطابق فیصلے کرنے کے قابل ہو سکے تھے’‘ کو صحیح مان لیا جائے تو دیگر تمام انبیاء علیہم السلام جو اﷲکے نازل کردہ کے مطابق فیصلے کرتے رہے ہیں کو بھی زمین کا حامل ہونا چاہئے جبکہ ایسا نہیں ہے۔ کتاب و سنت سے یہ بات واضح ہے کہ بنی اسرائیل کے زیادہ تر انبیاء اقتدار کے بغیر ہی دنیا سے چلے گئے تھے لیکن اس کے باوجود وہ تورات کے مطابق ان لوگوں کے معاملات کی فیصلے کرتے رہے تھے جو یہودی کہلائے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔