کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 175
فرض اقامتِ دین ہے اور نماز قائم کرنا، معروف کے ساتھ حکم کرنا، منکر سے روکنا اور اﷲکے نازل کردہ قوانین کے مطابق لوگوں کے معاملات کے فیصلے کرنا اس بنیادی فرض کے اہم ترین تقاضے ہیں۔ خلیفہ مومنین کی امات کرتے ہوئے ان کی امارت چلاتے ہوئے اور اگر مومنین سلطنت کے حامل ہوں تو ان کی سلطنت کی تدبیر کرتے ہوئے اپنے بنیادی فرض ’’اقامتِ دین‘‘ کی ادائیگی کی کوشش کرتا ہے۔ جو لوگ کسی شخص کے خلیفہ ہونے کی بنیاد اس کے سلطنت و اقتدار کے حامل ہونے کو اور اس کے اﷲکے قوانین کے مطابق لوگوں کے مابین فیصلے کر سکنے کی صلاحیت کو بناتے ہیں وہ دراصل خلیفہ ہونے کی بنیاد اس کے حقوق کے حامل ہونے کو اور اس کے فرائض کے ادا کر سکنے کی صلاحیت کو بنا رہے ہوتے ہیں جبکہ کسی شخص کے خلیفہ ہونے کی بنیاد ’’اﷲکی مقرر کردہ شرائط کا حامل ہونا’‘ ہوتی ہے۔ وہ اﷲکی مقرر کردہ شرائط کے پورا کرنے کی بنا پر خلیفہ کے عہدے کا حامل ہو جاتا ہے اور خلیفہ قرار پا جاتا ہے، اس بنا پر مؤمنین کی امامت، امارت اور سلطنت و اقتدار کا حقدار ہو جاتا ہے اور اہل ایمان پر اس کے یہ حقوق اس کے سپرد کرنا لازم ہو جاتا ہے، اہل ایمان اگر اﷲکی شرائط کی بنا پر خلیفہ قرار پائے گئے شخص کو اس کے یہ حقوق سپرد نہیں کرتے تو اس سے اس کا خلیفہ ہونا موقوف نہیں ہو جاتا البتہ اہل ایمان جاہلیت کی موت مرنے کے خطرے سے ضرور دوچار ہو جاتے ہیں جیسا کہ ’’نبی ‘‘ اﷲکی طرف سے لوگوں کا امیر، امام، سلطان و مقتدر بنا کر بھیجا گیا ہوتا ہے لیکن کسی شخص کے نبی ہونے کی بنا اس کا سلطنت و اقتدار کا حامل ہونا نہیں ہوتی بلکہ اﷲکی مقرر کردہ نشانیاں ہوتی ہیں۔ اﷲکی مقرر کردہ نشانیوں کے حامل ہونے کی بنا پر نبی قرار پایا ہوا شخص لوگوں کے ایمان و اطاعت اور ان کی سلطنت و اقتدار وغیرہ کا حقدار ٹھہرتا ہے اور لوگوں پر نبی کے یہ حقوق دینا فرض ہو جات اہے، لوگ اگر نبی کے یہ حقوق اسے نہیں دیتے تو اس سے نبی کا