کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 174
علاوہ کسی کی سمع و اطاعت نہیں۔ ہجرت سے پہلے کی حالت بغیر سلطنت و اقتدار کی یعنی کمزوری و مغلوبیت کی ہوتی ہے اور اس حالت میں بھی اگر سمع و اطاعت ہے تو وہ نبی کے بعد خلیفہ کی نہیں تو پھر اور کس کی ہے ؟ یہ چیز اس بات کو واضح کرتی ہے کہ حالت مغلوبیت میں بھی خلیفہ موجود ہو گا جس کی سمع و اطاعت میں ہجرت کی جائے گی پھر جہاد کیا جائے گا اور پھر غلبہ حاصل کیا جائے گا۔ انشاء اللہ۔ اصل بات جس کی وجہ سے بعض لوگ خلیفہ کے حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہیں وہ یہی ہے کہ وہ اسے سلطنت و اقتدار کے حامل کے طور پر ہی پہچانتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خلیفہ سیاستِ امہ کے سب سے بڑے عہدے اور عہدیدار کا نام ہے، اب کسی شخص کے اس عہدے پر فائز ہونے کی بناء و شرائط الگ ہیں، اس عہدے کے حقوق الگ ہیں جو اس عہدے کے حامل ہونے کے بعد عہدیدار کو دئیے جانے لازم ہیں اور اس عہدے کے فرائض الگ ہیں جنہیں اس عہدیدار کیلئے، اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد ادا کرنا لازم ہے۔ ٭کسی شخص کے خلیفہ کے عہدے پر فائز ہونے کی بنا ’’اﷲکا حکم، اس کا فیصلہ اور اس کی مقرر کردہ شرائط ہیں‘‘ (جن کا تفصیلی ذکر آئے گا اور ) جن کے حامل ہونے کی بنا پر ایک شخص خلیفہ کے عہدے پر فائز ہو جاتا ہے اور خلیفہ قرا ر پا جاتا ہے۔ ٭کسی شخص کے خلیفہ کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد اس کے حقوق کی تفویض کا مرحلہ آتا ہے۔ اس کے بنیادی حقوق میں مومنین کی بیعت، اطاعت اور نصرت شامل ہے جس کے ذریعے سے اس کے دیگر حقوق یعنی مومنین کی امامت، امارت اور سلطنت و اقتدار اس کو تفویض کئے جاتے ہیں۔ ٭تفویض حقوقِ کے بعد خلیفہ کے فرائض کی ادائیگی کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔ خلیفہ کا بنیادی