کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 173
کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی صبر سے کام لو بیشک اﷲصبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ کمزوری کی حالت میں بھی تفرقات و تنازعات کی اجازت نہیں ہے۔ حالتِ مغلوبیت میں تفرقات وغیرہ میں نہ پڑنے اور جماعت اور امام کو لازم کرنے والی آیات اور احادیث منسوخ نہیں ہوجاتیں۔ حالت، مغلوبیت کی ہو یا غلبے کی، مسلمانوں پر ہر حال میں مجتمع رہنا اور وحدت میں ڈھلے رہنا لازم ہے، اب اگر وہ حالتِ مغلوبیت میں مجتمع ہونا چاہیں تو بتائیں کہ کتاب و سنت میں امام شرعی ’’خلیفہ’‘ کے علاوہ اور کون سی قیادت ہے جس پہ انہیں مجتمع ہونے کی اجازت ہے اور جس کی قیادت میں انہیں ہجرت اور جہاد کے مراحل طے کر کے غلبہ و اقتدار تک پہنچنا ہے؟ ’’ہر حال میں مجتمع رہنے’‘ اور ’’صرف امام شرعی کی قیادت میں مجتمع رہنے’‘ کی شرعی ضرورت اس نتیجے پر پہنچاتی ہے کہ حالتِ مغلوبیت میں بھی خلیفہ ہو سکتا ہے اور کتاب و سنت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:۔ [وَاَنَا اٰمُرُکُمْ بِخَمْسٍ اللّٰہُ اَمَرْنِیْ بِھِنَّ بِالْجَمَاعَۃِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَالْھِجْرَۃِ وَالْجِھَادِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ] [احمد، مسند الشامیین، حارث الاشعری رضی اللّٰه عنہ ] ’’ میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں جن کا مجھے اﷲنے حکم دیا ہے، جماعت کے ساتھ ہونے کا، حکم سننے کا، اطاعت کرنے کا ، ہجرت کا اور جہاد فی سبیل اﷲکا۔‘‘ حدیث میں ہجرت اور جہاد سے پہلے سمع و اطاعت کا حکم دیا جا رہا ہے اور کتاب و سنت سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سیاسی سمع و اطاعت صرف خلیفہ کی ہے، اس کے