کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 172
کی تدبیر وغیرہ۔ خلیفہ و خلافت اور سلطنت و اقتدار قرآن مجید میں چونکہ خلیفہ کے سلطنت و اقتدا کے حامل ہونے کی بھی تصریح ملتی ہے پھر انبیاء کے بعد امت کی سیاست کا سب سے پہلا ’’غیر نبی خلیفہ’‘ اور پھر بعد کے خلفاء بھی سلطنت و اقتدار کے حامل نظر آتے ہیں اس بناء پر اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خلیفہ لازماً وہی ہوتا ہے جو سلطنت و اقتدار کا حامل ہو اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مغلوبیت اور کمزوری کی حالت میں خلیفہ مقرر نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ امت یا اہل حق کو غلبہ و سلطنت و اقتدر حاصل نہ ہو جائے، مگر وہ ان باتوں کا جواب نہیں دیتے کہ سیاست امہ میں ’’مسلمانوں کی سلطنت کی تدبیر کے علاوہ’‘ مسلمانوں کی امارت اور ان کی امامت بھی شامل ہے اور مسلمانوں یا اہل حق جب تک مغلوبیت اور کمزوری کی حالت میں ہیں اور سلطنت و اقتدار کے حامل نہیں ہو جاتے یا انہیں ایسا اہل حق قائد نہیں مل جاتا جو سلطنت وا قتدار کا حامل ہو تب تک:۔ 1۔کیا وہ ایک امیر اور امام کے بغیر رہیں گے؟ 2۔کیا وہ ہزار رہا غیر شرعی امیروں اور اماموں کی قیادتوں میں بٹ کر مغلوب، منتشر، متفرق اور باہم متحارب رہیں گے؟ اور کیا ان کا رب ان کی مغلوبیت اور کمزوری کی حالت میں انہیں اس چیز (تفرقات و تنازعات وغیرہ) میں مبتلا رہنے کی اجازت دیتا ہے جس کی بنا پر وہ قوت سے کمزوری میں مبتلا ہوتے ہیں اور جس سے ان کی ہوا اکھڑ جاتی ہے جیسا کہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔ ﴿ واَطِیْعُوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْھَبَ رِیْحُکُمْ وَاصْبِرُوْا اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ﴾ [انفال:46] ’’ اور اطاعت کرو اﷲکی اور اس کے رسول کی اور جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر