کتاب: اگر تم مومن ہو - صفحہ 17
٭ اس میں پہلی چیز تو اﷲکی توحید (اﷲکے الٰہ واحد و یکتا ہونے) کی شہادت جو بنیادی چیز ہے۔
٭ اس میں دوسری چیز یہ ہے کہ ’’اس میں اﷲکی توحید کی شہادت کے ساتھ ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت بھی داخل ملتی ہے﴾ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اﷲکے ’’الٰہ واحد و یکتا ہونے’‘ پر ایمان کا ایک لازمی تقاضا یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’اﷲکے رسول ہونے’‘ پر بھی ایمان لایا جائے، ’’اور اس سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ ’’لا الہ الا اللہ’‘ کی شہادت اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوتی جب تک ساتھ ’’محمدًا رسول اﷲ’‘ کی بھی شہادت نہ دی جائے اور ذیل کی آیت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:۔
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَرُسُلِہٖ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنْ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاً o اُوْلٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ حَقًّا وَاَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًا﴾
(النساؤ:150…151)
جہاں اﷲکی توحید کی شہادت کے ساتھ ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت داخل ملتی ہے وہیں ساتھ اﷲتعالیٰ کے مقرر کردہ افعالِ بندگی (اعمالِ صالح) کی ادائیگی بھی داخل ملتی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان اعمالِ صالح کی ادائیگی بھی اﷲواحد پر مقبول ایمان کا لازمی حصہ ہے۔
کتاب و سنت کے مزید مطالعہ سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ اﷲکے ہاں توحید و رسالت کی شہادت اس وقت تک قابلِ قبول نہیں ہوتی جب تک (ایمان کے بعد زندگی ملنے اور اعمالِ صالح کے مواقع آ جانے پر) اعمالِ صالح ادا نہ کئے جائیں جیسا کہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں